گٹکا کھانا اتنا عام ہو گیا ہے کہ ہر عمر کا شخص کھاتا ہے ایک رکن اسمبلی نے گٹکے کی لعنت سے نجات کیلیے بجلی فراہمی کیلیے گٹکا چھوڑنے کی انوکھی شرط رکھ دی۔
گٹکا انتہائی مضر صحت ہے اور تحقیق کے مطابق منہ کے کینسر ہونے کی بڑی وجہ گٹکے کا استعمال ہے لیکن برصغیر پاک وہند میں یہ نشہ ایسا عام ہے کہ بچے سے لے کر بوڑھے تک ہر شخص اس کو ذوق وشوق سے کھا رہا اور اپنی صحت کو برباد کر رہا ہے۔
اب آئیں اصل خبر کی جانب کہ ٹرانسفامر خراب ہونے کے بعد ایک علاقے کی بجلی گھنٹوں غائب رہی۔ جب اہل علاوہ نے بجلی بحالی کے لیے شکایت کی تو متعلقہ حلقے کے رکن اسمبلی نے انوکھی شرط رکھی کہ نوجوان گٹکا کھانا چھوڑ دیں۔
یہ دلچسپ شرط بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے رکن اسمبلی نے رکھی ہے۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ ریوا موگنج کے گاؤں میں بجلی کا ٹرانسفارمر خراب ہونے کے باعث اہل علاقہ ٹرانسفارمر کی تبدیلی کی درخواست کی۔
اس شکایت کے لیے علاقے سے نوجوانوں کا جو وفد بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ایم ایل اے پردیپ پٹیل سے ملنے جنتا دربار پہنچا تو وہ سب کھلے عام گٹکا کھا رہے تھے۔
رکن اسمبلی یہ دیکھتے ہی غصے میں آ گئے اور ٹرانسفارمر کو ٹھیک کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو ایک طرف رکھ کر یہ شرط عائد کی کہ اگر ٹرانسفارمر درست کرانا ہے تو انہیں گٹکا کھانا چھوڑنا ہوگا۔
مذکورہ ایم ایل اے نے اسی وقت ایک نوجوان کی والدہ سے فون پر بات کی اور وعدہ کیا کہ اگر وہ گٹکا کھانے کی لعنت کو ترک کر دیتے ہیں تو فوری طور پر ان کے علاقے میں ٹرانسفارمر لگا دیا جائے گا۔ ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی۔
پٹیل نے کہا کہ ان کا اصول ہے کہ اگر کوئی شخص نشے کی حالت میں ان کے پاس آتا ہے تو وہ اس کا کام نہیں کرتے ہیں اور ساتھ ہی واضح کیا کہ جب تک وہ لوگ گٹکے کی لعنت ترک نہیں کریں گے تب تک ٹرانسفارمر نہیں لگایا جائے گا۔