تازہ ترین

علم و دانش میں اضافہ کرنے والے عظیم فلسفی سقراط کے اقوال

دنیا کے ذہین ترین ناموں میں سے ایک، عظیم ترین فلسفی سقراط کا نام کسی شخص کے لیے انجان نہیں ہے۔ اسے دنیائے فلسفہ کا عظیم ترین معلم مانا جاتا ہے۔

حضرت عیسیٰ کی آمد سے 470 سال قبل یونان میں پیدا ہونے والے سقراط نے یونانی فلسفے کو نئی جہت دی اور دنیا بھر میں فلسفی، منطق اور نظریات پر اپنے اثرات مرتب کیے۔

سقراط کے خیالات انقلابی تھے اور ایسے نظریات کی نفی کرتے تھے جس میں غلامی اور انسانی حقوق چھیننے کی حمایت کی جاتی ہو۔

بے تحاشہ غور و فکر اور ہر شے کو منطقی انداز میں پرکھنے کی وجہ سے سقراط نے دیوتاؤں کے وجود سے بھی انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: خلیل جبران کے اقوال

سقراط کے خیالات کی وجہ سے نوجوان اس کے پاس کھنچے چلے آنے لگے جس کی وجہ سے یونان کے بر سر اقتدار طبقے کو محسوس ہوا کہ اگر سقراط کا قلع قمع نہ کیا گیا تو انہیں بہت جلد نوجوانوں کی بغاوت کا سامنا ہوگا۔

چنانچہ انہوں نے اس پر مقدمہ درج کر کے اسے موت کی سزا سنا دی۔ اس وقت سزائے موت کے مجرم کو زہر کا پیالہ پینے کے لیے دیا جاتا تھا۔

زہر پینے کے بعد سقراط نے نہایت آرام و سکون سے اپنی جان دے دی۔

وہ اپنے بارے میں کہتا تھا، ’میں کوئی دانش مند نہیں، لیکن ان احمق لوگوں کے فیصلے سے دنیا مجھے ایک دانش مند کے نام سے یاد کرے گی‘۔

مزید پڑھیں: ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

زہر کا پیالہ پینے کے بعد اس نے کہا، ’صرف جسم مر رہا ہے، لیکن سقراط زندہ ہے‘۔

آج ہم سقراط کے ایسے اقوال پیش کر رہے ہیں جو یقیناً آپ کے علم و دانش میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

اپنے آپ کے بارے میں سوچو، اور خود کو جانو۔

خوشی کا راز وہ نہیں جو تم دیکھتے ہو۔ خوشی زیادہ حاصل کرنے میں نہیں، بلکہ کم میں لطف اندوز ہونے میں ہے۔

سب سے مہربانی سے ملو۔ کیونکہ ہر شخص اپنی زندگی میں کسی جنگ میں مصروف ہے۔

میں کسی کو کچھ بھی نہیں سکھا سکتا۔ میں صرف لوگوں کو سوچنے پر مجبور کرتا ہوں۔

ایک مصروف زندگی کے کھوکھلے پن سے خبردار رہو۔

اصل ذہانت اس بات کو سمجھنا ہے کہ ہم زندگی، دنیا اور اپنے آپ کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔

بے قیمت انسان کھانے اور پینے کے لیے جیتے ہیں، قیمتی اور نایاب انسان جینے کے لیے کھاتے اور پیتے ہیں۔

علم کو دولت پر فوقیت دو، کیونکہ دولت عارضی ہے، علم دائمی ہے۔

سوال کو سمجھنا، نصف جواب کے برابر ہے۔

اگر تم وہ حاصل نہ کر سکے جو تم چاہتے ہو تو تم تکلیف میں رہو گے۔ اگر تم وہ حاصل کرلو جو تم نہیں چاہتے تو تم تکلیف میں رہو گے۔ حتیٰ کہ تم وہی حاصل کرلو جو تم چاہتے ہو تب بھی تم تکلیف میں رہو گے کیونکہ تم اسے ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔

تبدیلی فطرت کا قانون ہے۔

میں ایتھنز یا یونان سے تعلق نہیں رکھتا، بلکہ دنیا کا شہری ہوں۔

حیرت، ذہانت کا آغاز ہے۔

موت شاید انسان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے۔

تمہارا دماغ سب کچھ ہے۔ تم جو سوچتے ہو، وہی بن جاتے ہو۔

میں اس وقت دنیا کا سب سے عقلمند آدمی ہوں، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا۔

مزید پڑھیں: عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

Comments

- Advertisement -