قرآن مجید فرقان حمید اللہ تعالیٰ کا کلام اور پیغمبراسلام ﷺ کا زندہ معجزہ ہے اس الہامی کتاب میں گزرے تمام زمانوں اور آنے والے دنوں کا حال موجود ہے۔
بحیثیت مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم یقین رکھیں کہ اس کتاب الہیہ میں تمام ترمعاملات کا ذکر اور تمام تر مسائل کا حل ہے۔
آج کی دنیا میں عالم اسلام کا سب سے بڑا دہشت گردی ہے اور جب کامل یقین کے ساتھ ہم نے قرآن کا مطالعہ شروع کیا کہ آج کے اس سنگین مسئلے پر اللہ تعالیٰ نے چودہ سو سال قبل کیا حکم دیا تو ہم پرحیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔
اللہ نے آج سے سینکڑوں سال قبل اس سنگین انسانی مسئلے کی تمام تر قسموں کی اس طرح وضاحت کی ہے اوران کی اتنے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے کہ کوئی بھی صحیح الذہن شخص یہ سوچنے پرمجبور ہوجائے گا کہ قرآن کریم واقعی تمام زمانوں کے لیے ہدایت ہے۔
کتابِ فرقان کی روشن آیات
جس نے ایک انسان کو (ناحق) قتل کیا گویا اس نے ساری انسانیت کو قتل کیا
سورہ مائدہ، آیت -32۔
وہ لوگ جنہوں نے امن قائم کیا وہ تو مملکت الٰہیہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں جبکہ وہ لوگ جو مملکت الٰہیہ کے احکام کا انکار کرتے ہیں، وہ سرکش اور حدود سے تجاوز کرنے والوں کی راہ میں جنگ کرتے ہیں۔
اس لیے تم سرکش لوگوں کے سرپرستوں سے جنگ کرو۔ یقیناً سرکش لوگوں کی چالیں کمزور ہوتی ہیں۔
سورہ نساء، آیت -76۔
کسی مومن کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی مومن کو قتل کرے، اِلا یہ کہ اُس سے غلطی ہو جائے۔
۱۔۔اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے بھی قتل کر دے تو اسے (مملکت الٰہیہ کو) ایسی تحریر دینی ہے جو امن کی نگہبانی کی ضمانت دے اور اس کےاہل کے لیے سلامتی کا حق تسلیم کرے۔ الًا یہ کہ وہ صدقہ کریں۔
۲۔۔ لیکن اگر وہ مقتول کسی ایسی قوم سے تھا جس سے تمہاری دشمنی ہو لیکن وہ مومن تھا تو ا سے (مملکت الٰہیہ کو) ایسی تحریر دینی ہے جو امن کی نگہبانی کی ضمانت دے۔
۳۔۔ اور اگر وہ کسی ایسی غیرمسلم قوم کا فرد تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہو تو اس کے اہل کے لیے سلامتی کا حق تسلیم کرے۔ اور (مملکت الٰہیہ کو) ایک ایسی تحریر دے جو امن کی نگہبانی کی ضمانت دے۔
اور اگر وہ یہ سب نہ کر سکے تو اس کے لیے دونوں حالتوں (امن اور جنگ) کی تربیت ہے۔ یہ مملکت الٰہیہ کی طرف سے مہربانی ہے۔ اور مملکت الٰہیہ بربنائے حکمت علم والی ہے۔
سورہ نساء، آیت -92۔
جو شخص بھی کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اُس کی جزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر مملکت الٰہیہ کا غضب اور اُس کی لعنت ہے اور اس نے اس کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔
سورہ نساء، آیت -93۔
یقیناً جن لوگوں نے انکار کی روش اختیار کیے رکھی اور ظلم کرتے رہے، ممکن نہیں کہ مملکت ان کو معاف کر دے، اور نہ ہی ان کو کوئی راستہ دکھائے گا۔
سورہ نساء، آیت -168۔
اور جب لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے گا۔ کہ وہ کس گناہ پرماری گئی۔
سورہ تکویر، آیت – 8،9۔
جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم لوگ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔ ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا کہ ایسے ہی لوگ تو فسادی ہیں لیکن شعور نہیں رکھتے ۔
سورہ بقرہ، آیت -11،12۔
سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے امن قائم کیا اور اصلاحی عمل کئے اور مملکت الہیہ کے احکامات کو یاد رکھا اور مظلوم ہونے کے باوجود مدد کی ۔،اور عنقریب ظالموں کو معلوم ہو جائے گا کہ ان کی کیا حیثیت ہے ۔
سورہ شعراء، آیت – 227۔
اور تم کسی انسان سے جس کے لئے احکامات الہیہ میں ممانعت ہو لڑائی نہ کرنا سوائے اگر حق کی بات ہو، اوراگرکوئی مظلوم لڑائی کیا گیا ہو تو ہم نے اس کے سرپرست کے لئے طاقت کا استعمال مقرر کیا ہے۔اس لئے لڑائی کے معاملے میں حد سے تجاوز نہ کرنا یقیناً ہم نے اس کو مدد یافتہ قرار دیا ہے ۔