22.7 C
Dublin
پیر, مئی 13, 2024
اشتہار

ستّر ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

اشتہار

حیرت انگیز

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

اس ناول کی تمام اقساط پڑھنے کے لیے لنک کھولیے

جمی نے فیونا کو بہلانے کی کامیاب کوشش کی، اور کہا کہ وہ اینگس کے ساتھ مل کر اُس چیز کو پکڑنے کے لیے ایک پھندا لگائیں گے، بس اتنی سی بات ہے اس لیے اسے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ پھر وہ تینوں جیزے کے ساتھ نکل گئے۔ بچوں کے جانے کے بعد اینگس نے جمی سے پوچھا: ’’کیا وہ بھاگ گیا ہے؟‘‘ جمی نے جواب دیا: ’’ہاں، میں نے اسے اپنی طاقت کی ایک جھلک دکھا دی ہے۔‘‘

- Advertisement -

وہ دونوں اندر چلے گئے تو جمی نے کہا: ’’جیسا کہ تم اب جادوئی گولے اور اس کے تمام رازوں سے آشنا ہو گئے ہو، اب مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ میں آپ کو اپنی اصلیت کے بارے میں بتا ہی دوں۔‘‘

اینگس نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا: ’’ٹھیک ہے بتاؤ، تمھارے پاس کیا راز ہے؟‘‘

جمی بھی ایک کونے میں پڑے صوفے پر دھم سے بیٹھ گیا: ’’جونی کا نام آپ نے سنا ہوگا، وہ دراصل آلرائے کیتھمور ہے۔‘‘ جمی نے بتانا شروع کر دیا۔ اینگس کو حیرت کا اتنا زور دار جھٹکا لگا کہ وہ کرسی سے گرتے گرتے بچے۔ ’’آلرائے کیتھمور … یعنی تاریخ نویس … یہ کک … کیسے ممکن ہے … میرے پاس تو اس کی قدیم کتاب ہے۔‘‘

’’ہاں میں جانتا ہوں کہ تمھارے ہی پاس ہے وہ اور جادوئی گولا بھی تمھارے قبضے میں ہے۔‘‘ جمی کہنے لگا: ’’قصہ یہ ہے کہ کنگ کیگان کا جادوگر زرومنا جادوگروں کی سرزمین زیلیا لوٹ رہا تھا تو میں نے اس سے درخواست کی کہ مجھے ایک زمانے سے دوسرے زمانے میں منتقل ہونے کا طریقہ بتا دے۔ جب بھی یہ کتاب کھولی جاتی ہے آلرائے اپنے زمانے سے مستقبل میں چلا جاتا ہے۔ یہ کسی کو نہیں پتا لیکن یہ کتاب خود جادوئی ہے۔ فلسطین میں جب کنگ کیگان کہیں بھی دکھائی نہیں دیے تو ہم برسوں تک وہاں حیران و پریشاں گھومتے رہے۔ وہ جونی یونی آلرائے کیتھمور ہی تھا جس نے ان بارہ آدمیوں کو ڈھونڈ نکالا۔ یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ اس کے بعد ہم سب مختلف راہوں پر نکل گئے۔ ایک زمانے سے دوسرے زمانے میں منتقل ہونے کا جو راز ہے، اس کا مستقبل والا حصہ اس وقت قلعہ آذر ہی میں ہے۔ اسی کے ذریعے ہم آج یہاں موجود ہیں۔ پہلی مرتبہ جب بچوں نے وہ کتاب ڈھونڈ نکالی اور اسے کھولا تو جونی وہاں پہنچ گیا، لیکن وہ خاموشی کے ساتھ وہیں قلعہ آذر ہی میں ٹھہرا رہا اور دیکھتا رہا کہ آگے کیا ہوتا ہے۔ جب اگلے دن بچے پھر قلعے میں آئے اور انھوں نے جادوئی گولا بھی ڈھونڈ لیا تو جونی پھر بھی وہیں رہا۔ تب اس نے فیونا کے بارے میں جانا۔ پھر جب جادوئی گولے میں پہلا قیمتی پتھر رکھا گیا تو میری واپسی ہوئی۔‘‘

جمی ایک لمحے کے لیے ٹھہرا اور پھر بولنے لگا: ’’میرا نام کووان ہے، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے سیاہ آبسیڈین ہائیڈرا میں چھپایا تھا۔ جونی یعنی آلرائے نے ایک بس میں چڑھ کر فیونا کی ماں مائری کے ساتھ ایک اتفاقی ملاقات کا ڈراما رچایا اور پھر یہیں سے کہانی شروع ہو گئی۔ اسے معلوم تھا کہ جلد ہی میں بھی اب نمودار ہو جاؤں گا۔ پتھر حاصل کرنے کے لیے فیونا نے بلاشبہ بہت بہادری دکھائی۔ جس طرح اس نے پھندوں پر قابو پایا وہ کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ میرے خواب و خیال میں بھی یہ بات نہیں آئی تھی کہ کوئی اس اینٹ سے قیمتی پتھر نکال بھی سکتا ہے۔ وہ پھندے تیار کرنے کے لیے میں نے اور جادوگر زرومنا نے بہت سخت محنت کی تھی۔ ان سے بچ نکلنا بلاشبہ فیونا اور اس کے دوستوں کا ایک کارنامہ ہے، یقین جانو، مجھے فیونا اور اس کے دوستوں پر فخر محسوس ہوا۔ پھر جب آئس لینڈ میں بچوں نے دوسرے پتھر مرجان کو بھی حاصل کر لیا تو پونڈ، میرا مطلب ہے کہ جیزے بھی اس زمانے میں پہنچ گیا۔ جیسے جیسے فیونا اور اس کے ساتھی باقی ہیروں کو ڈھونڈ نکالتے جائیں گے، ہم بارہ ایک ایک کر کے نمودار ہوتے جائیں گے۔ لیکن میں آپ کو تنبیہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم نے جو پھندے تخلیق کیے ہیں وہ نہایت ہی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔‘‘

جمی پوری کہانی سنا کر خاموش ہو گیا تو اینگس نے اپنے سینے میں کافی دیر سے قید سانس کو ایک دم سے آزاد کر دیا۔ اینگس نے کافی طویل سانس کھینچی اور کہا: ’’تو یہ ہے تمھاری داستان … ہووں … کافی دل چسپ اور حیرت انگیز ہے۔ لیکن تم سب یہاں پہنچے کیسے؟ اور اُس وقت کیا ہوگا جب بارہ کے بارہ ہیرے جادوئی گولے میں نصب کر دیے جائیں گے؟‘‘

اینگس نے یہ کہہ کر ایک چاکلیٹ اٹھا کر اسے توڑا، آدھا جمی کو دیا اور آدھا خود کھانے لگا۔ جمی نے چاکلیٹ منھ میں رکھتے ہوئے جواب دیا: ’’ہم بھی جونی کی طرح اسی ٹائم پورٹل کے ذریعے ایک زمانے سے دوسرے زمانے میں سفر کرتے ہیں۔ جب ہم ہیرے چھپانے جا رہے تھے تو جادوگر زرومنا نے ہمیں ٹائم پورٹل کو استعمال کرنے کا طریقہ بتا دیا تھا۔ ہاں جب سارے ہیرے جمع ہو جائیں گے تو آلرائے اور ہم بارہ اسے لے کر فلسطین جائیں گے، جیسا کہ صدیوں پہلے کنگ کیگان نے ہمیں حکم دیا تھا۔ جب جادوئی گولا مکمل ہو جائے گا اور کنگ کیگان اسے اپنے قبضے میں لے لیں گے تو ان کا خاندان ایک بار پھر ان سے آن ملے گا۔ اگرچہ وہ مر چکے ہیں لیکن ان کی موت سے چند ہی دن قبل جادوگر زرومنا نے انھیں ٹائم پورٹل دے دیا تھا۔ زرومنا نے کچھ ایسا انتظام کیا تھا کہ جیسے ہی آخری پتھر جادوئی گولے میں نصب ہوگا، وقت کنگ کیگان اور اس کے خاندان کے لیے پیچھے چلا جائے گا، اور وہ واپس اسی زمانے میں پہنچ جائیں گے جب انھیں قتل کیا جا رہا تھا۔ یہ دراصل انھیں قتل ہونے سے بچانے کے لیے ہے۔ زرومنا بھی ایک بار پھر جادوئی سرزمین زیلیا سے نکل کر اپنے آقا کی خدمت میں پہنچ جائے گا، اور اس کے بعد جادوئی گولا اس کی اصل سرزمین پہنچا دیا جائے گا۔‘‘

جمی نے بات مکمل کر دی تو اینگس نے حیرت سے پوچھا: ’’تمھارا مطلب ہے کہ گولا یمن پہنچایا جائے گا؟‘‘

(جاری ہے)

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں