تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

چوہتّر ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے یہاں‌ کلک کریں

ڈریٹن زندگی میں پہلی بار اتنی رفتار سے بھاگا تھا۔ وہ اتنا دوڑا، اتنا دوڑا کہ اس کی سانس اکھڑنے لگی اور سینے میں درد ہو گیا۔ اسے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سینہ ایک دم پھٹ جائے گا۔ اس کا رخ بیڈ اینڈ بریک فاسٹ کی بجائے اس جھیل کی طرف تھا جہاں سے کشتی میں بیٹھ کر وہ سیدھا قلعے میں دوڑتا گھس گیا۔ وہ دیوار میں بنے محرابی دروازے سے اندر چلا گیا۔ چاند آسمان میں عین درمیان چمک رہا تھا، جس کی چاندنی قلعے کی مرمریں دیواروں کی دراڑوں سے اندر چھن چھن کر آ رہی تھی۔ اندر گھپ اندھیرا تھا۔ وہ پتھروں پر ٹھوکریں کھاتا ہوا اُسی کمرے میں پہنچ گیا، جہاں اس نے بے قابو سانسوں کے درمیان پکارا: ’’پہلان …. یا جو بھی تمھارا نام ہے اے جادوگر … میرے سامنے آؤ … جلدی کرو!‘‘

یکایک عجیب سی سرسراہٹ کی آواز سے ڈریٹن کی ریڑھ کی ہڈی میں سرد لہر دوڑ گئی۔ وہ دروازے کی طرف کھسکنے لگا۔ اندھیرے سے ایک سیاہ سایہ ابھرا۔ سائے کی کوئی شکل نہیں تھی، لیکن جو بھی اسے دیکھتا، دہشت زدہ ہو جاتا۔ سایہ ڈریٹن کی طرف بڑھا تو وہ مزید پیچھے ہٹ گیا۔ اگلے لمحے سائے نے جادوگر کا روپ دھار لیا، اور وہ فرش سے دو فٹ اوپر معلق ہو گیا۔

’’تم بہت جلدی واپس آ گئے ہو ڈریٹن!‘‘ جادوگر کی آواز قلعے میں گونج کر رہ گئی۔
ڈریٹن جلدی جلدی بولنے لگا: ’’معاملہ پے چیدہ ہو گیا ہے۔ گولا اینگس کے قبضے میں ہے، میں نے خود دیکھ لیا ہے۔ اس میں دو پتھر بھی نصب ہیں لیکن مجھے چند اور لوگ بھی نظر آئے۔ ایک نے میرا تعاقب بھی کیا۔‘‘ یہ کہہ کر وہ آنکھیں ملنے لگا۔

’’تو اینگس نے تمھارے ساتھ ایسا کیا…؟‘‘ جادوگر کی آواز گونجی۔

ڈریٹن تلملایا: ’’میں اس کا گلا کاٹ ڈالوں گا۔ اس سے گولا حاصل کرنا مشکل نہیں تھا لیکن میں نے چاہا کہ وہ لڑکی خود کو خطرے میں ڈال کر تمام ہیرے حاصل کر لے، میں بھلا اینگس بوڑھے سے کیوں ڈروں گا۔‘‘

’’ہاں ضرور… تم اس کا گلا کاٹ سکتے ہو لیکن اس وقت جب تمام ہیرے جمع ہو جائیں، فی الحال تم محتاط رہو اور اس لڑکی اور اینگس پر نظر رکھو۔ اور تم نے دیگر آدمیوں کا ذکر کیا، مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ ان کا تعلق ماضی سے ہے، جو ایک خاص مقصد کے تحت یہاں آئے ہیں، یاد رکھنا کہ وہ تمھیں روکنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔‘‘ جادوگر پہلان کا سایہ بولا۔

ڈریٹن غرایا: ’’میں انھیں بھی قتل کر دوں گا۔ آخر تم مجھے کب منتر سکھاؤ گے۔ وہ لڑکی اب دو چیزیں جانتی ہے۔ ہر مرتبہ جب وہ کوئی پتھر حاصل کرتی ہے اس کے پاس ایک نئی طاقت آ جاتی ہے۔ میں اس سے بھی زیادہ طاقت چاہتا ہوں، اس لیے مجھے منتر سکھاؤ۔‘‘

جادوگر کی آواز گونجنے لگی: ’’ایک تو تم مطالبے بہت کرتے ہو ڈریٹن… مجھے خدشہ ہے کہ اس طرح تم ایک دن منھ کے بل گر جاؤ گے۔ تم بہت مغرور اور بد مزاج ہو۔ ٹھیک ہے، جب تک ہمیں گولا نہیں مل جاتا، میں تمھیں وہی طاقتیں دے سکتا ہوں جو اس لڑکی کے پاس ہیں۔ اگر ابھی صرف دو پتھر ملے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ لڑکی کے پاس آگ لگانے اور خود کو چھوٹا بڑا کرنے کی طاقتیں موجود ہیں۔‘‘

اچانک ڈریٹن خوشی سے اچھل پڑا۔ ’’تمھارا مطلب ہے کہ میں اینگس کے گھر کو آگ لگا کر بھسم کر سکتا ہوں، اوہ یہ تو زبردست ہوگا۔‘‘

’’عقل سے کام لو احمق لڑکے۔‘‘ جادوگر کی تیز آواز گونجی۔ ’’اس وقت تم سب کو سکون سے رہنے دو، کوئی پنگا مت کرنا۔ تم خود کہہ رہے ہو کہ گولا اینگس کے پاس ہے اس لیے جب تک وہ ساری چیزیں ہمارے قبضے میں نہیں آتیں، تم کوئی گڑ بڑ مت کرنا۔ جب یہ ہو جائے تو پھر اپنی خواہش کے مطابق جو کرنا چاہو کرلینا۔ ایک بات یاد رکھنا، یہ طاقتیں تمھیں صرف اسی صورت میں ملیں گی جب ہیرے ایک ایک کر کے گولے میں نصب ہوں گے۔‘‘

(جاری ہے)

Comments

- Advertisement -