نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
اس دل چسپ ناول کی پچھلی تمام اقساط اس لنک کی مدد سے پڑھی جاسکتی ہیں
’’مجھے بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ آپ اس اوزار کو ساتھ لے آئے ہیں، یہ تو بہت کارآمد معلوم ہوتا ہے۔‘‘ جیک نے سلنڈر نما اوزار کو ہاتھوں میں الٹ پلٹ کر دیکھا۔ اینگس نے مسکرا کر کہا: ’’اسے ٹارچ کہتے ہیں، تم اسے سوئچ کے ذریعے جلا سکتے ہو۔‘‘ یہ کہہ کر اینگس نے اس کی ٹارچ کو روشن کر دیا۔ ’’حیرت انگیز!‘‘ جیک بے اختیار بولا: ’’اس نے تو سارا کمرہ روشن کر دیا ہے۔‘‘ جیک نے بڑی دل چسپی کے ساتھ اس کی روشنی دیواروں پر ڈالنی شروع کر دی۔ پہلے تو وہ بڑا خوش دکھائی دیا لیکن پھر یکایک اس نے کمرے کو پہچان لیا۔ مسکراہٹ اس کے چہرے سے غائب ہو گئی۔ اس نے بے تابی سے ٹارچ کی روشنی فرش پر ڈالی: ’’کنگ کیگان کو اسی کمرے میں قتل کیا گیا تھا۔۔۔ میں اس درد اور خوف کو ابھی بھی محسوس کر رہا ہوں!‘‘ جیک کے لہجے میں واقعی درد جھلکنے لگا تھا۔
’’تم ٹھیک کہتے ہو جیک۔‘‘ جمی نے افسردہ لہجے میں کہا: ’’اگرچہ اس واقعے کے وقت ہم موجود نہیں تھے لیکن میں بھی اس درد اور خوف کو محسوس کر سکتا ہوں، جو اس عظیم شاہی خاندان کو آخری لمحات میں محسوس ہوا ہوگا۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے اینگس کی طرف مڑ کر پوچھا: ’’ہم یہاں کیا ڈھونڈ رہے ہیں؟‘‘
اینگس نے فکر سے بھری اپنی نگاہیں قدیم دیواروں پر جما کر جواب دیا: ’’یہاں کوئی بہت ہی پراسرار کھیل کھیلا جا رہا ہے، اور میرے خیال میں اس کھیل کی کلید قلعے کی دیواروں میں چھپی ہے!‘‘
جمی کو ان کی بات سمجھ نہیں آئی، اس نے استفسار کیا: ’’ہم جادوئی گولہ حاصل کر چکے ہیں اور اب ایک ایک کر کے قیمتی پتھر جمع کر رہے ہیں، جب تک بارہ کے بارہ اپنی جگہ نہ پہنچیں، ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ ایسے میں ہمیں یہاں سے کیا ملنے کی توقع ہو سکتی ہے؟‘‘
جمی جیسے ہی چپ ہوا، اسے کوئی آواز سنائی دی۔ اس نے جلدی سے کمرے کے دروازے پر ٹارچ کی روشنی ڈالی۔ ’’خاموش… وہاں کوئی ہے!‘‘ اس نے سب کو اشارہ کیا۔ سب خاموشی سے اوپر سے کمرے میں اترنے والی سیڑھیوں پر نظریں جما کر دیکھنے لگے۔ سیڑھیوں پر ٹارچ کی روشنیاں جھلملانے لگی تھیں۔ اگلے لمحے انھوں ںے جونی، جیزے، فیونا اور مائری کو دیکھ کر سکون کی سانس لی۔ ان سب کے ہاتھوں میں اپنی اپنی ٹارچ تھی۔ اینگس نے مائری کو دیکھا تو حیران ہو گئے اور چونک کر فیونا سے مخاطب ہوئے کہ وہ اپنی ماں کو بھی لے آئی۔
’’اینگس، میں سب کچھ جان گئی ہوں۔‘‘ مائری نے انھیں ڈانٹنے والے لہجے میں کہا۔ ’’تم ان کے ساتھ شامل تھے اور مجھے اس سے معاملے سے بالکل بے خبر رکھا، تم نے آخر ایسا کیسے کیا؟‘‘
اینگس نے شرمندہ ہو کر کہا: ’’میں معذرت خواہ ہوں مائری، لیکن سچ یہ ہے کہ ایسا میں نے تمھاری بہتری ہی کے لیے کیا۔‘‘
’’میری بہتری…؟‘‘ مائری نے ڈپٹ کر کہا۔ ’’تمھیں اس سے متعلق وضاحت کرنی ہے بعد میں۔‘‘
’’ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔‘‘ اینگس نے زور زور سے سر ہلا کر جان چھڑائی۔ مائری نے پوچھا کہ وہ سب یہاں کیوں آئے ہیں۔ جیک نے جواب میں کہا کہ کسی چیز کی تلاش میں ہیں۔ اس بار فیونا نے کمرے کی دیواروں پر نگاہیں دوڑا کر کہا: ’’لیکن ایسی کیا چیز ہے؟‘‘
جیک نے کہا کہ اس کا تو نہیں پتا لیکن جب ملے گی چیز تو سب جان جائیں گے۔ ایسے میں جونی، جو اس سے پہلی بار مل رہا تھا، بانہیں پھیلا کر آگے آ گیا: ’’آرٹر، میرے دوست، ہم ایک طویل عرصے بعد مل رہے ہیں، مجھے بہت خوشی ہو ر ہی ہے۔‘‘
دونوں گلے ملے تو جونی نے مائری کا تعارف کرایا: ’’یہ مائری ہے، فیونا کی ممی، کنگ کیگان اور بدقسمتی سے کنگ دوگان کی مشترکہ وارث۔‘‘
’’تمھارا مطلب ہے کہ شہزادی ازابیلا کے واسطے سے وارث!‘‘ جیک بولا: ’’مجھے معلوم ہوا تھا کہ دوگان نے شہزادی ازابیلا سے اس کا بیٹا ہیگر چھین لیا تھا، اور اسے پال پوس کر اپنی ہی ماں کا دشمن بنا دیا تھا۔‘‘