نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ تمام اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیے
’’تم اتنے چڑچڑے کیوں ہو؟‘‘ یہ کہہ کر پہلان نے اسے ایک ٹارچ تھما دی۔ ڈریٹن نے ٹارچ کی روشنی خود سے بے حد قریب رکھی، اور کہا: ’’ابھی ایک سیکنڈ پہلے تو یہ ٹارچ تمھارے پاس نہیں تھی، کہاں سے آئی یہ؟‘‘
پہلان اس کے بے وقوفانہ سوال پر جھلا کر بولا: ’’بھولو مت کہ میں ایک جادوگر ہوں، بس اپنا منھ بند رکھو اور میرے قریب رہو۔ ہمیں مزید گہرائی میں جانا ہے۔ مجھے لگتا ہے تم کم زور دل ہو لیکن خیال رکھو کہ یہاں نیچے غار میں کچھ چیزوں سے سامنا ہو سکتا ہے!‘‘
’’چیزیں …!‘‘ ڈریٹن نے خوف زدہ ہو کر دہرایا: ’’کیسی چیزیں؟‘‘
پہلان کی آواز آئی: ’’چمگادڑ، چوہے، بھیڑیے اور اس طرح کی دیگر چیزیں۔‘‘
’’بس یہی چیزیں؟‘‘ ڈریٹن نے اس بار طنزیہ لہجے میں کہا۔ پہلان نے اسے خبردار کیا: ’’مجھے یقین نہیں لیکن تم میرے قریب ہی رہنا۔‘‘ دونوں کچھ دیر تک خاموشی سے سیڑھیاں اترتے گئے۔ شیطان کی آنت کی طرح طویل سیڑھیاں پاتال میں اترتی محسوس ہوتی تھیں۔ ڈریٹن کو خوف محسوس ہو رہا تھا۔ اس نے کہا: ’’میں … میں چند چمگادڑوں سے نہیں ڈرتا، سمجھے!‘‘
لیکن پہلان نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ذرا دیر بعد اس نے پھر منھ کھولا: ’’کس نے بنائی ہیں اتنی ساری سیڑھیاں، لگتا ہے کئی برس لگے ہوں گے۔‘‘ پہلان بدستور خاموش رہا۔ وہ نیچے ہی نیچے اترتے جا رہے تھے یہاں تک کہ ایک بہت بڑے غار میں پہنچ گئے۔ اچانک بہت سارے چمگادڑ ڈریٹن کے ہاتھ میں پکڑی ٹارچ پر جھپٹے۔ اس کے ہاتھ سے ٹارچ گر پڑی۔ اسی لمحے پہلان کے ہاتھوں کی تالی سنائی دی اور لمحوں میں تمام چمگادڑ جل کر راکھ میں تبدیل ہو گئے اور غار میں روشنی ہو گئی۔
’’ہونہہ … میں چند چمگادڑوں سے نہیں ڈرتا، سمجھے!‘‘ اس بار پہلان نے اسی کے لہجے میں کہنے کی کوشش کرتے ہوئے اس پر طنز کیا۔ ’’مجھے قائل کرنے کے لیے تمھیں واقعی بہادری دکھانی پڑے گی سمجھے!‘‘
ڈریٹن نے شرمندہ ہو کر کہا:’’مجھے نہیں پتا تھا کہ ہم اس طرح اچانک کسی غار میں پہنچ جائیں گے، یہاں تو کئی سرنگ ہیں، یہ کہاں جاتے ہیں۔‘‘
پہلان ابھی اس بات کا جواب دے ہی رہا تھا کہ بری طرح ٹھٹھکا۔ پھرکی کی طرح گھوم کر چیخنے جیسی آواز میں بولا: ’’احمق لڑکے، کیا تم نے کسی کو اپنے پیچھے لگا لیا تھا، تم قلعے میں دوسرے لوگوں کو لے آئے ہو!‘‘ ڈریٹن حیران ہو گیا، اسے بھی آوازیں سنائی دیں۔ ’’میں کسی کو اپنے پیچھے لگا کر نہیں لایا۔ جو بھی آیا ہے وہ اپنے طور پر منصوبے سے آیا ہوگا، اور یہ غالباً فیونا اور اس کے دوست ہی ہوں گے، وہ پہلے بھی کئی بار یہاں آ چکے ہیں۔‘‘
’’فیونا…!‘‘ پہلان جادوگر چونک اٹھا۔ ’’تم یہیں ٹھہرو، میں دیکھ کر آتا ہوں کہ کون ہے قلعے میں۔‘‘ یہ کہہ کر وہ ایک کالے دھوئیں میں تبدیل ہو کر غائب ہو گیا۔
ڈریٹن اندھیرے غار میں گرینائٹ سے بنی دیوار سے پشت لگا کر بیٹھ گیا اور ٹارچ عین اپنے سامنے کر دی تاکہ اگر ’چیزوں‘ میں سے کوئی اچانک سامنے آئے تو وہ اسے دیکھ سکے۔ وہ سوچنے لگا کاش میں بھی اسی طرح دھواں بن کر غائب ہونا سیکھ لوں، کتنا مزا آئے گا!
(جاری ہے…)

Comments