نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے کلک کریں
اس کے بعد جادوگر پہلان نے اسے دونوں طاقتیں استعمال کرنے کا طریقہ بتا دیا اور ڈریٹن آدھی رات تک قلعے میں ٹھہر کر اس کی مشق کرتا رہا۔ جب وہ اس میں ماہر ہو گیا تو پہلان کی آواز آئی: ’’اب جاؤ، اور اس وقت آنا جب اندھیرا پھر سے چھا جائے۔ تب تک خود کو ہنگاموں سے دور رکھو اور اس لڑکی فیونا کے بارے میں جو بھی معلوم کر سکتے ہو معلوم کرو۔‘‘
ڈریٹن نے جواب دیا: ’’میں صرف اتنا ہی جانتا ہوں کہ وہ اپنی ماں مائری کے ساتھ رہتی ہے۔‘‘
’’ٹھیک ہے، تم جاؤ اور محتاط رہو۔‘‘ یہ کہہ کر پہلان جادوگر کا سایہ دروازے سے باہر نکلا اور جھیل کی طرف جا کر نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ ڈریٹن بھی بی اینڈ بی کی طرف لوٹ گیا لیکن دروازہ بند تھا۔
اس نے دیوار پر نظر دوڑائی اور اس پر چڑھ کر کھڑکی کے ذریعے اپنے کمرے میں پہنچ گیا۔ سونے سے قبل اس نے اپنا ای میل دیکھا کہ کتاب کا ترجمہ ہو کر آ گیا ہے یا نہیں۔ کولن کی طرف سے ای میل آ گیا تھا کہ وہ اس کا ترجمہ نہیں کر سکا، کیوں کہ زبان اس کی سمجھ میں نہیں آئی۔ یہ پڑھ کر ڈریٹن کا دماغ غصے سے ابلنے لگا۔ اس نے نہایت غصے سے جواب ٹائپ کیا: ’’یہ کیا بکواس ہے کولن؟ احمق آدمی … کیا مطلب ہے کہ تم اسے ترجمہ نہیں کر سکے۔ ٹھیک ہے بھول جاؤ اسے اب، مجھے اس کی ضرورت ویسے بھی نہیں رہی۔‘‘ یہ لکھ کر اس نے پیغام بھیج دیا اور لیٹ گیا، لیکن غصے کی وجہ سے نیند تب تک نہیں آئی جب تک کہ صبح نہ ہوئی۔
(جاری ہے…)