جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

چھپن ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

اشتہار

حیرت انگیز

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

’’اف، یہاں تو بے حد سردی ہے، غار عموماً سرد ہُوا کرتے ہیں۔‘‘ جبران نے کوٹ کے بٹن جلدی سے بند کر دیے۔ دانیال نے سردی سے ہتھیلیاں رگڑتے ہوئے کہا: ’’فیونا، جب ہم گھر سے روانہ ہو رہے تھے تو اس سے ذرا دیر قبل تمھارے انکل نے کہا تھا کہ تم اگر چاہو تو آگ بھڑکا سکتی ہو۔ تمھارے پاس اس کی طاقت آچکی ہے۔ کیا تم نے انکل اینگس کی یہ بات نہیں سنی تھی؟‘‘

- Advertisement -

’’ہاں انھوں نے کہا تھا لیکن میں نے کچھ زیادہ توجہ نہیں دی۔‘‘ فیونا غار میں چاروں طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ’’انکل اینگس کی عادت ہے کہ وہ ادھر ادھر کی ہانکتے رہتے ہیں۔‘‘

’’لیکن میرے خیال میں وہ ہانک نہیں رہے تھے بلکہ انھوں نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب تم جادوئی گیند میں قیمتی پتھر رکھنے لگی تھی۔ تو اسی وجہ سے تمھیں یہ طاقت ملی ہے، اور اس کا تعلق قیمتی پتھر ہے۔ میرے تو رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے جب انھوں نے یہ کہا تمھیں بس آگ کے بارے میں سوچنا ہے اور اس کی خواہش کرنی ہے، اور بس آگ اچانک بھڑک اٹھے گی۔‘‘ دانیال نے ہاتھ جیبوں میں ڈالتے ہوئے کہا: ’’تو کیوں نہ اس طاقت کو یہاں آزماؤ تم، میں تو سردی سے منجمد ہو رہا ہوں، کاش میں دستانے لے آتا۔‘‘

’’مجھے بھی شدید سردی لگ رہی ہے فیونا، چلو اسے آزماؤ بھی اب۔‘‘ جبران نے بھی اس سے جادو کے ذریعے آگ جلانے کا مطالبہ کیا۔

’’تو کیا تم دونوں یہ سمجھتے ہو کہ میں ایسا کر سکتی ہوں؟‘‘ فیونا کے لہجے میں حیرت تھی۔

’’ہاں، بالکل تم کر سکتی ہو۔‘‘ دونوں نے اثبات میں سر ہلا دیے۔ یہ دیکھ کر فیونا نے لمبی سانس لی اور پھر آنکھیں بند کر کے آگ کا تصور کیا۔ یکایک ان سے چند فٹ کے فاصلے پر آگ بھڑک اٹھی، اور تینوں ہی اسے دیکھ کر اچھل پڑے۔

’’اوہ … شان دار … یہ تو کمال ہو گیا۔‘‘ فیونا خوشی سے چلائی۔

’’دیکھا، تم نے ایسا کر دکھایا۔‘‘ جبران بولا اور فوراً آگ کے قریب چلا گیا۔ ’’ہے تو یہ گرم، جیسا کہ آگ ہوتی ہے، لیکن یہ کیسے جل رہی ہے؟ یہاں تو لکڑی وغیرہ نہیں ہے۔‘‘

’’چھوڑو اس بات کو۔‘‘ دانیال بھی قریب آ گیا، اور اپنے سرد ہوتے ہاتھ آگ پر تاپتے ہوئے بڑبڑایا: ’’اس کے شعلے زرد اور نیلے رنگ کے ہیں، کتنا عجیب ہے یہ نا!‘‘

’’اس میں سبز رنگ بھی ہے۔‘‘ فیونا بولی: ’’اب ذرا تم دونوں دور ہٹو، میں مزید آگ بھڑکا دوں۔ اگر ہم نے یہاں مرجان ڈھونڈنا ہے تو ہمیں خود کو گرم رکھنا ہوگا۔ اور وہ پتھر غار کی پشت کی طرف ایک سوراخ میں ہے۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے ایک مرتبہ پھر آنکھیں بند کر لیں۔ اگلے لمحے غار میں دور تک آگ روشن ہو گئی۔ تینوں غار میں آگے کی طرف بڑھنے لگے اور کافی اندر چلے گئے۔

’’ان پتھروں پر چلنا تو بے حد دشوار ہے، میں کئی جگہ سے زخمی ہو گئی ہوں۔‘‘ فیونا نے کراہتے ہوئے کہا اور ایک ہاتھ سے پینٹ پر آئے ہوئے کٹ کو ٹٹولنے لگی۔

’’میں نے کسی چیز کو حرکت کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔‘‘ اچانک جبران کی آواز ان کے کانوں سے ٹکرائی۔ غار میں مکمل خاموشی تھی، اور جبران کی آواز گونج گئی تھی۔ وہ کہہ رہا تھا: ’’وہ عین ہمارے سامنے ہے اور ہم اسی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘‘

’’جبران، اب مزید نہیں۔‘‘ دانیال نے غار میں آگے کی طرف دیکھا جہاں اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔ ’’تم بلاوجہ چیزوں کا تصور کر لیتے ہو۔ ویسے تم نے اس مرتبہ کیا دیکھ لیا ہے، اب یہ مت کہنا کہ ٹرال دیکھ لیا ہے۔‘‘

’’مجھے نہیں معلوم کہ یہ ٹرال ہوتا کیسے ہے لیکن پھر بھی یہ ٹرال ہو سکتا ہے۔‘‘ جبران نے کہا اور فیونا کے پیچھے ہو گیا۔ ’’چلو، یہاں سے نکل چلتے ہیں۔ میں … میں کسی ٹرال سے لڑنے کے موڈ میں ہرگز نہیں ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے فیونا کا بازو پکڑ لیا۔

’’تم بہت ڈرپوک ہو جبران، فیونا کا ہاتھ چھوڑ دو۔‘‘ دانیال اس کی طرف مڑ کر بولا۔ ’’ٹرال نامی مخلوق ناروے سے یہاں وائی کنگ کے بحری جہازوں پر آئی تھی، یہ بے حد سست مخلوق ہے۔ اس کی ناک بڑی ہوتی ہے جس پر ایک گلٹی نکلی دکھائی دیتی ہے۔ نوک دار سینگ، بڑا منھ جس میں تیز دانت ہوتے ہیں۔ اس کی جلد گانٹھ دار ہوتی ہے، ایسا لگتا ہے جیسے اس پر گلٹیاں نکلی ہوئی ہیں۔ اس کے کان بالکل چھوٹے ہوتے ہیں، اور یہ ایک بے وقوف قسم کا جانور ہے جس کی آنکھیں اندھیرے میں چمکتی ہیں۔ چوں کہ انھیں سورج کی روشنی پسند نہیں اس لیے یہ مخلوق غاروں میں رہتی ہے۔‘‘

’’تمھارا مطلب ہے کہ اس جیسے غاروں میں۔‘‘ جبران یہ کہہ کر پلٹا: ’’میں تو باہر جا رہا ہوں۔ میں اب مزید آگے نہیں جا پاؤں گا۔ اگر تم دونوں کو مرجان کی تلاش ہے تو پھر اکیلے جاؤ۔‘‘

(جاری ہے ….)

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں