نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
ناول کی گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
دریائے یوکان پر لوگوں کی اچھی خاصی تعداد جمع ہو گئی تھی۔ وائٹ ہارس آنے والے اکثر سیاح سونا چھاننے کے لیے کچھ نہ کچھ وقت ضرور نکال رہے تھے۔ ان میں سے ایک ڈریٹن بھی تھا جس نے کرائے پر چھلنی خریدی تھی اور پھر دریا کے کنارے ایک جگہ منتخب کر کے ریت چھاننے بیٹھ گیا تھا۔ اس کے ایک طرف امریکا سے آئی ہوئی ایک فیملی بیٹھی تھی اور دوسری طرف ادھیر عمر میاں بیوی بیٹھے ریت چھان رہے تھے۔
ڈریٹن کافی دیر سے جھک کر دریا میں چھلنی ڈال کر نکالتا تھا اور چھاننے کے بعد اس میں ریت اور کنکر کے سوا کچھ نہ پاتا تھا۔ سونے پر سہاگا، اس کے ایک طرف بیٹھی فیملی کے لوگ تھوڑی تھوڑی دیر بعد خوشی سے چیخ اٹھتے تھے کیوں کہ ان میں سے کوئی نہ کوئی اپنی چھلنی میں سونے کی چمک دار ڈلی موجود پاتا۔ یہ دیکھ کر وہ جلن اور حسد کے مارے تپنے لگا۔ دیگر لوگ بھی دریا کنارے بیٹھے کبھی کبھی مسرت بھری چیخ کے ساتھ اچھل پڑتے تھے، اور ڈریٹن کو آگ لگ جاتی تھی۔
وہ غصے کے مارے سوچنے لگا کہ آخر وہ ہی کیوں ناکام ہو رہا ہے۔ باقی سب کو سونے کے ڈلے مل رہے ہیں اور وہ مسلسل محروم ہے۔ وہ اٹھا اور اپنی کمر سیدھی کرنے لگا، کیوں کہ وہ کافی دیر سے اکڑوں بیٹھا تھا، اس لیے اس کی کمر، گردن اور گھٹنے درد کرنے لگے تھے۔ اس نے دریا کنارے لوگوں پر ایک نگاہ ڈال کر زیر لب کہا: ’’تو اس کا مطلب ہے کہ مجھے اب دوسرے پلان پر عمل کرنا ہوگا، ٹھیک ہے تو شروع ہو جاؤ ڈریٹن!‘‘
وہ چہل قدمی کرتے ہوئے قریب بیٹھی فیملی کے پاس سے گزرنے لگا تو قصداً پھسل کر گرنے کی اداکاری کی اور اس دوران ایک بچے کو دھکا دے کر اس نے دریا میں گرا دیا۔ بچے کے والدین اور بہن بھائی اپنی اپنی چھلنی ہاتھوں سے گرا کر گھبراتے ہوئے اسے بچانے دوڑے۔ جب کہ ڈریٹن نے اطمینان کے ساتھ ان کے ایک جگہ جمع کیے گئے سونے کے ڈلے اپنی جیب میں منتقل کر دیے۔ جب فیملی والے بچے کو نکال کر بھیگے ہوئے اپنی جگہ پر آئے تو سونا غائب پا کر افسوس کے سوا کچھ نہ کر سکے۔ ڈریٹن نے اگلے ایک گھنٹے میں بھرپور کارروائیاں کیں اور کئی لوگوں کو سونے کے ڈلوں سے محروم کر دیا اور پھر بھری جیبوں کے ساتھ قریبی بینک جا کر رقم کے عوض سونے کے ڈلوں کا تبادلہ کر لیا۔ جب وہ بینک سے نکلا تو کئی ہزار کینیڈین ڈالرز سے اس کی جیبیں پھولی ہوئی تھیں۔
(جاری ہے…)

Comments