نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں
مائری مک ایلسٹر کی آنکھ کھلی تو بارش برس رہی تھی، وہ بستر سے اٹھیں اور کھڑکی پر سے پردے ہٹا دیے۔ انھوں نے جیسے ہی کھڑکی کھولی بارش سے بھیگی مٹی کی خوش بو کمرے میں بھر گئی۔ نہانے سے قبل انھوں نے کچن میں جا کر چائے کے لیے پانی چڑھایا، اور کمرے میں جھانک کر دیکھا تو جونی سو رہا تھا۔ مائری نے سوچا کہ آج جونی کو خریداری کے لیے لے جاؤں گی تو سیکڑوں سال قدیم یہ آدمی یہ دیکھ کر حیران ہوگا کہ آج جدید دور میں ان کے اختیار میں کیا کیا آ چکا ہے۔
فیونا اوپر سے نیچے آئی تو ناشتے کا پوچھنے لگی، مائری نے کہا ناشتے میں آج پین کیک اور روغنی میٹھی ٹکیا ویفلز ملیں گے، وہ سن کر خوش ہو گئی لیکن بارش دیکھ کر ہمیشہ کی طرح پریشان ہو کر منھ بنانے لگی۔ کچھ دیر بعد وہ جونی اور جیزے کے ساتھ ناشتے کی میز پر بیٹھے تھے۔ ان قدیم آدمیوں کے لیے ناشتے کی چیزیں بالکل نئی تھیں، انھوں نے حیرت سے لیکن مزے لے کر ناشتہ کیا۔
ایک گھنٹے کے بعد وہ اینگس کے دروازے پر کھڑے تھے۔ انکل اینگس اور جیفری کرینلارچ کے لیے ٹرین پکڑنے روانہ ہو چکے تھے۔ جیزے کو ابھی تک طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی اس لیے وہ جاتے ہی بستر پر گر گیا۔ فیونا، جونی، جمی اور جیک کو لے کر مائری شاپنگ کے لیے شہر میں نکل گئیں۔ موسم خاصا سرد تھا تو وہ اونی مصنوعات کی ایک دکان میں گھس گئے جہاں جمی کو اپنی آنکھوں سے میل کھاتا گہرے بھورے رنگ کا ایک اونی جمپر پسند آ گیا۔ جمی نے انھیں بتایا کہ بورل میں انھوں نے ایسے کپڑوں کے بارے میں سوچا بھی نہ تھا، وہاں تو وہ بس ایک لمبا ڈھیلا سفید رنگ کا چغہ پہنتے تھے اور پاؤں میں سینڈل۔ جمی نے وہ جمپر پہنا تو فیونا سے مسکراتے ہوئے پوچھ بیٹھا: ’’کیا میں اب برطانوی لگ رہا ہوں؟‘‘ فیونا زور سے ہنسی اور اثبات میں سر ہلا دیا، اس نے پرجوش ہو کر کہا ’’کیا آپ مجھے بوریل کے بارے میں کچھ بتائیں گے؟ میں جانتی ہوں کہ یہ جزیرہ نمائے عرب پر واقع ہے جہاں اب یمن ہے۔‘‘

جمی نے گھور کر دیکھا اور کہا کہ یہ ایسی باتیں پوچھنے کی جگہ نہیں ہے، کل اگر یاد دلاؤ گی تو کچھ باتیں بتا دوں گا۔ اس کے بعد سب نے اپنے لیے جمپر پسند کیا اور مائری نے پیسے ادا کر دیے، وہ جمپر پہن کر ہی دکان سے نکلے۔ ان قدیم آدمیوں کے لیے شہر کی ہر چیز حیرت میں مبتلا کر دینے والی تھی، گاڑیاں، ریل گاڑی اور ہر وہ جدید چیز جس کے ذریعے آج کے دور کے انسان نے اپنے لیے زندگی میں بے پناہ آسانیاں پیدا کر دی ہیں۔ شاپنگ کے بعد وہ دوپہر کے کھانے کے لیے دی ہاگز ہیڈ اِن میں داخل ہو گئے۔ کرسیوں پر بیٹھنے سے قبل انھوں نے اپنی چھتریاں جھٹک دیں اور کرسی کے ایک طرف ٹکا کر زمین پر رکھ دیں۔ کچن سے آتی بھنے ہوئے گائے کے گوشت، پیاز اور آلوؤں کی مہک نے ان کی بھوک بڑھا دی تھی۔ کھانا کھا کر وہ پھر اینگس کے گھر پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

Comments