نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
"جبران، کیا تم گھر جاؤ گے؟” فیونا نے اینگس کے گھر سے نکلتے ہی پوچھا۔ جبران نے کہا نہیں، میرا خیال ہے پاپا مسٹر تھامسن کے ساتھ باہر گئے ہوں گے، جب کہ ممی گھر کے کاموں میں مصروف ہوں گی، اور عرفان اور سوسن کھیل رہے ہوں گے، اس لیے گھر جانے کی ضرورت نہیں۔”
"ٹھیک ہے، تو پھر میں گھر سے فلیش لائٹ اور کیمرہ لے لیتی ہوں۔” فیونا نے کہا اور دونوں اس کے ساتھ چلنے لگے۔ فیونا کی ممی باغیچے میں مصروف تھیں، فیونا نے جلدی جلدی مطلوبہ چیزیں اٹھائیں اور پھر وہ قلعۂ آذر کی طرف روانہ ہو گئے۔
"اس مرتبہ ہمیں بہادری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ یعنی گیند ڈھونڈنے کے لیے سارا قلعہ چھان مارنا ہوگا۔” فیونا نے چلتے چلتے کہا۔
"تو پھر آؤ، دوڑ کر چلیں۔” جبران نے اثبات میں سر ہلاکر کہا۔ تینوں دوڑتے ہوئے جھیل کے کنارے پہنچ گئے۔ کشتی اسی مقام پر موجود تھی جہاں انھوں نے گزشتہ روز چھوڑی تھی۔ فیونا نے تین فلیش لائٹس ساتھ لی تھیں اس لیے تینوں کے پاس ایک ایک موجود تھی۔ وہ کشتی کھول کر اسے قلعۂ آذر کی طرف کھینے لگے۔ اس مرتبہ وہ بے خوفی سے دوڑتے ہوئے قلعے کے اندر چلے گئے اور سیدھا آتش دان کے پاس رکے۔ خفیہ دروازہ تاحال کھلا تھا۔ انھوں نے فلیش لائٹس روشن کیں، اور سیڑھیاں اتر کر خفیہ کمرے میں آ گئے۔ فیونا نے کوٹ کی جیب سے شیشے صاف کرنے والا اسپرے نکال کر جبران کو تھمایا اور کہا۔ "تم یہ کھڑکی صاف کرو، پتا چلے یہ کیسی لگتی ہے، میں اور دانی جادوئی گولا ڈھونڈتے ہیں۔”
"ٹھیک ہے۔” جبران نے اسپرے لیا اور صندوق پر چڑھ کر کھڑکی صاف کرنے کی کوشش کرنے لگا۔ فیونا اور دانیال جادوئی گولا ڈھونڈنے لگے۔ فیونا ایک طویل راہداری میں گئی اور وہاں بنے کمروں میں تلاشی کے بعد نکل کر بولی۔ "یہاں کچھ بھی نہیں ہے۔”
"مجھے مل گیا۔” اچانک دانیال چیخا۔ "میں نے اسے ڈھونڈ لیا۔”
فیونا کو اگرچہ بات سمجھ نہیں آئی لیکن دانیال کی پرمسرت چیخ ہی سمجھانے کے لیے کافی تھی کہ وہ کیا کہنا چاہ رہا ہے۔ فیونا دوڑ کر اس کے پاس گئی اور اس کے ہاتھ سے وہ چیز لے لی۔ "تو یہ ہے جادوئی گولا۔ یہ تو میری سوچ سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔” انھوں نے دیکھا کہ یہ ایک سنہری گیند تھی اور اس میں رکھنے کے لیے بارہ عدد سوراخ نما جگہیں بنی ہوئی تھیں، جن میں جادوئی ہیرے رکھے جانے تھے۔”
جبران نے کہا جادوئی گولا تومل گیا اب ہمیں میز کے نیچے تختی دیکھنی ہے۔ فیونا آگے بڑھ کر میز کے نیچے جھانکنے لگی۔ "ہاں یہی میز ہے، اف مجھے تویقین نہیں آ رہا ہے کہ ہم نے یہ کیا دریافت کر لیا ہے۔ اسے پڑھنے کے لیے انکل اینگس کو ہی آنا پڑے گا۔ اس تختی کو اکھاڑنے کےلیے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ تختی چوبی میز ہی کا حصہ ہے لیکن ظاہر ہے کہ یہ سونے کی بنی ہے۔ ویسے میں اسے اکھاڑنا ہرگز پسند نہیں کروں گی، یہ لومنا جادوگر کے لیے ہے۔”
فیونا نے مڑ کر جبران کی طرف دیکھا۔ وہ صندوق سے اتر گیا تھا۔ فیونا نے فلیش لائٹ کھڑکی کی طرف کر دی۔ "تم نے تو اسے چمکا دیا ہے۔” وہ مسکرا دی۔ یہ خوب صورت شیشہ تھا جس پر نقش و نگار بنے تھے۔ ابھی سورج غروب نہیں ہوا تھا اور اس کی روشنی شیشے پر منعکس ہو رہی تھی، جس کی وجہ سے دیوار پر مختلف رنگوں کی شکلیں نمودار ہو گئیں جو پہلے شیشے پر دھول جمنے کی وجہ سے نظر نہیں آتی تھیں۔
فیونا کہنے لگی۔ "میرے خیال میں اس پر یہ تصویر بادشاہ کیگان کی ہے، میز پر جادوئی گولا رکھا ہے اور اس کے گرد بادشاہ کی بیوی بچے بیٹھے ہیں، ہیروں پر روشنی پڑ رہی ہے جس سے رنگین شعاعیں پھوٹ رہی ہیں اور یہ اس کے بچوں پر پڑ رہی ہیں۔” فیونا تصویر پر موجود تفصیلات باریک بینی سے بیان کرنے لگی۔ "اور یہ دیکھو ڈریگنز، یہ پتھروں سے نکل رہے ہیں، وہی ڈریگنز جو پتھروں پر تراشے گئے ہیں۔ بادشاہ نے ستاروں والا ہار پہنا ہوا ہے۔ ارے ہاں۔” اچانک فیونا بری طرح چونک اٹھی۔ "یہ ہار کہاں گیا؟ کیا تم میں سے کسی نے اسے دیکھا؟”
فیونا نے دونوں کی طرف مڑ کر دیکھا۔ دونوں نے نفی میں سر ہلا دیا۔ جبران نے کہا "عین ممکن ہے اسے دوگان کے آدمیوں نے چرا لیا ہو۔” فیونا نے سر ہلا کر کیمرہ سیدھا کیا اور پھر روشنی کا ایک جھماکا ہوا۔ "میرے خیال میں یہ ایک اچھی تصویر ہوگی۔” فیونا نے تبصرہ کیا۔
چند منٹ بعد تینوں قلعے کے دروازے سے باہر کھڑے تھے۔ "اُف، آج تو بہت دیر ہو گئی۔ چلو جلدی جلدی چلتے ہیں۔” جبران پریشان ہو کر بولا۔ جھیل کے دوسرے کنارے پہنچ کر انھوں نے پرانی جگہ پر کشتی باندھ دی۔ اس نے کہا "اندھیرا پھیلنے لگا ہے، اچھا خدا حافظ، کل ہفتہ ہے صبح کو تمھارے انکل کے گھر پر ملتے ہیں۔”
جبران نے جادوئی گولا دانیال سے لے کر فیونا کے حوالے کر دیا۔ "فیونا، اس وقت تمھارا ہی گھر محفوظ جگہ ہے جہاں یہ ساری چیزیں چھپائی جا سکتی ہیں، کیوں کہ نہ تمھارے بھائی ہیں نہ بہنیں۔”
فیونا نے مسکرا کر ہاتھ ہلایا اور رخصت ہو کر دوسرے راستے پر اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔
(جاری ہے….)