نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
"ضروری نہیں ہے۔” اینگس نے سر ہلایا۔ "گہری زیتونی جلد اور بال ہسپانویوں سے بھی ملائے جا سکتے تھے۔ بہرحال یہ بڑی عجیب بات ہے۔ ان دنوں اسکاٹ لینڈ میں لوگ کسی کے آبا و اجداد سے اتنی دل چسپی نہیں رکھتے تھے، جتنی کہ چند صدیوں بعد ان میں اس کا رواج پڑا۔ بہرحال، اسکاٹس نے ان کے آبا و اجداد کو صدیوں سے اکیلا چھوڑ دیا تھا۔ بادشاہ دوگان کا تعلق بھی اسی شیطان قبیلے سے تھا جس سے بادشاہ بارتولف وابستہ تھا۔ وہ بھی انتہائی ظالم اور مکار تھا۔ اس کے پاس بھی ایک جادوگر تھا، نام تھا اس کا پہلان۔ یہ سلطنت کے لوگوں کو ڈرانے کے لیے اپنا جادو استعمال کرتا تھا۔ یہ پہلان ہی تھا جس نے آخر کار بادشاہ کیگان کو شکست دے دی۔ اس نے کیگان پر بھی جان لیوا حملہ کیا لیکن وہ بچ کر نکل گیا۔ دوگان وہی گولا حاصل کرنا چاہتا تھا جس میں جادو کے کئی اسرار پوشیدہ تھے۔ تب تک پوری دنیا میں جادوئی گولے کی شہرت پھیل چکی تھی۔ گرمیوں کی ایک صبح کو دوگان کے آدمیوں نے کیگان کی سرزمین پر حملہ کر دیا۔ وہ کیگان خاندان میں سے تو کسی کو نہ مار سکے البتہ اس کی دو بیٹیوں ازابیلا اور آنا کو اٹھا کر لے گئے۔”
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے کلک کریں
"کتنی عجیب کہانی ہے۔” فیونا آنکھیں سکیڑ کر بولی۔ "کیا واقعی اس کتاب میں ایسا ہی لکھا ہے؟”
"ہاں، میں اسے لفظ بہ لفظ پڑھ رہا ہوں۔ کئی برسوں تک اس کے اور اس کے خاندان کے سر پر خطرہ منڈلاتا رہا۔ پھر یہ بہت برا ہوا کہ ایک رات وہ اپنا تمام خزانہ، با اعتماد افراد، خاندان اور تاریخ نویس کو لے کر کہیں غائب ہو گیا۔ لوگ کہنے لگے کہ کیگان نے سب کو نظروں سے غائب کر دیا تھا۔ انھیں پھر کسی نے نہیں دیکھا۔ چوں کہ وہ ایک نیک دل بادشاہ تھا اس لیے اس نے اپنی رعایا کے لیے کافی خزانہ چھوڑا، تاکہ وہ آرام سے گزر بسر کر سکیں۔ اگرچہ وہ پھر اپنی رعایا کو نہ دیکھ سکا لیکن ہمیشہ ان کا دردمندی سے ذکر کرتا رہا۔ پھر جب وہ عرب کے جنوبی ساحل کے نخلستان میں پہنچ کر خود کو محفوظ سمجھنے لگا تو اس نے تمام ہیرے نکال کر اپنے بارہ انتہائی قابل اعتماد خدمت گزاروں کو دیے۔ وہ جانتا تھا کہ یہ بارہ جاں نثار اپنی جانیں قربان کر دیں گے لیکن بادشاہ یا قوم پر کسی قسم کی مصیبت نہیں آنے دیں گے۔ پھر بادشاہ کیگان نے انھیں دنیا کے بارہ مختلف مقامات کی طرف بھیجا اور کہا کہ ان ہیروں کو وہاں چھپا دو۔ کیگان نے انھیں ان دور دراز، اور سنسان علاقوں کے نام بھی بتا دیے، جہاں انھیں ہیرے چھپانے تھے۔ یہ جگہیں بادشاہ کو اس کے جادوگر زرومنا نے بتائے تھے۔ بادشاہ نے ان سے کہا کہ وہ دس سال کے عرصے میں ان سے فلسطین میں ملیں۔ ہیرے خود سے دور کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اب اس کے پاس جادوئی قوتیں نہیں رہی تھیں، لیکن وہ یہ ہرگز برداشت نہیں کر سکتا تھا کہ جادوئی گولا اور ہیرے دوگان کے قبضے میں چلے جائیں۔”
"دس سال…. یہ تو بہت زیادہ ہوتے ہیں۔” فیونا بولی۔
"ہاں، لیکن بادشاہ نے انھیں دور دراز علاقوں میں بھیجا تھا اور پھر سواری بھی نہیں تھی۔ وہ زیادہ سے زیادہ گھوڑوں پر سفر کر سکتے تھے۔ بہرحال اپنے آدمی بھیجنے کے بعد اس نے شمالی اسکاٹ لینڈ کی طرف سفر شروع کیا اور یہاں قلعہ آذر تعمیر کرکے رہنے لگا۔ قلعے میں آنے کے بعد اس کے اور ملکہ سرمنتا کے کئی بچے پیدا ہوئے۔ بدقسمتی یہ ہوئی کہ کئی سال بعد جادوگر پہلان نے آخر کار اپنے جادو کے ذریعے یہ معلوم کر لیا کہ بادشاہ کیگان کہاں چھپا ہوا ہے، چناں چہ دوگان نے اپنے آدمیوں کو ان کے قتل کا حکم دے دیا۔ کیگان نے اپنی سلطنت سے نکلتے وقت تاریخ نویس کو بھی ساتھ لیا تھا، چناں چہ اس نے بادشاہ کے حکم پر یہ سارے واقعات اس کتاب میں قلم بند کر دیے۔ حتیٰ کہ ہیرے جہاں جہاں چھپائے گئے تھے، ان جگہوں کے نام بھی لکھوا دیے۔ بادشاہ کی طرف سے تاریخ نویس آل رائے کیتھمورکو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اس کتاب کے بغیر کہیں بھی نہیں جائے گا۔ یعنی وہ جہاں بھی جائے گا کتاب اپنے ساتھ لے کر جائے گا۔ چناں چہ ایک دن وہ مچھلی کا شکار کرنے جھیل کنارے گیا، وہاں بیٹھے بیٹھے اسے نیند آ گئی اور وہ سو گیا۔ جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے دیکھا کہ قلعے سے دھواں نکل رہا ہے۔ وہ گھبرا کر قلعے کی طرف دوڑا، لیکن وہاں اسے دہشت ناک مناظر دیکھنے کو ملے۔ بادشاہ کیگان اپنے خاندان سمیت خون میں لت پت پڑا تھا۔ حتیٰ کہ دوگان کے آدمیوں نے معصوم بچے کو بھی نہیں چھوڑا۔ تمام قلعے کو تباہ و برباد کر کے دوگان کے آدمیوں نے جادوئی گولا بھی ڈھونڈ لیا لیکن ہیروں کے بغیر۔ دوگان نے جادوئی گیند غصے کے عالم میں فرش پر دے مارا، کیوں کہ وہ کسی کام کا نہیں تھا۔ تاریخ نویس یہ دیکھ کر سخت گھبرا گیااور کتاب لے کر کہیں دور چلا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ پھر لوٹا اور یہ کتاب ایک صندوق میں بند کر کے اسے قلعے کے خفیہ کمرے میں رکھ دیا، اور پھر اسے لومنا جادوگر کی میز کے ساتھ آتش دان کے پیچھے دھکیل دیا۔ لو، یہاں تو میز کا مسئلہ بھی حل ہو گیا، کیا تم لوگوں نے وہاں جادوئی گیند بھی دیکھی تھی یا نہیں؟”
کہتے کہتے اینگس نے ان کی طرف دیکھا۔ فیونا کو اب یقین آنے لگا تھا کہ اس کے انکل جو بتا رہے تھے وہ غلط نہیں تھا۔ اس نے جواب دیا۔ "ہم نے کوئی گیند وہاں نہیں دیکھی لیکن ہم وہاں دوبارہ جا کر اسے تلاش کرسکتے ہیں۔ وہ شاید خفیہ کمرے میں دیگر چیزوں کے ساتھ پڑی ہوگی۔ وہاں اندھیرا تھا اس لیے ہم نہیں دیکھ سکے، اس مرتبہ ہم فلیش لائٹ ساتھ لے کر جائیں گے۔”
"تو کہانی ختم ہو گئی، انکل اینگس؟” جبران نے بے چینی سے پہلو بدل کر پوچھا۔ "چند باتیں اور۔” اینگس نے طویل سانس کھینچا۔ "آل رائے کیتھمور یہ کتاب اپنے ساتھ لیے پھرنے سے بہت خوف زدہ تھا، اسے دوگان اور پہلان جادوگر کا ڈر تھا، لیکن اسے سارے واقعات اس میں لکھنے بھی تھے، اس لیے وہ اسے ساتھ لیے پھرتا رہا۔ اب تم لوگوں کو یہ کتاب ملی ہے۔ اس میں یہ نہیں لکھا گیا ہے کہ کیگان کی بیٹیوں ازابیلا اور آنا کے ساتھ کیا ہوا؟ ہاں اس میں یہ ضرور لکھا ہے کہ جادوئی گولے کو صرف کیگان ہی کی اولاد استعمال کر سکتی ہے۔ جادوگر نے اسے بنایا ہی کچھ اس طرح تھا کہ اگر یہ دوگان جیسے دشمنوں کے ہاتھ لگ بھی جائے تو کسی کام کا نہ ہو۔ چناں چہ یہ عین ممکن ہے کہ ازابیلا اور آنا کو زندہ رکھا گیا ہو، اور ان کی اولاد بھی رہی ہو۔”
"اگر ہم اسی وقت روانہ ہوں، تو ہم قلعۂ آذر پہنچ کر شام سے پہلے پہلے واپس آ سکتے ہیں۔” فیونا نے اچانک جبران اور دانیال کی طرف دیکھ کر کہا۔ وہ دونوں چونک اٹھے۔ اینگس نے کتاب بند کر کے آرام کرسی سے اٹھتے ہوئے کہا۔ "یہ پوری کہانی ایک عجوبہ ہے۔ جہاں تک میں سمجھا ہوں تم لوگوں کو بہت محتاط رہنا چاہیے۔ حالاں کہ ابھی مجھے اس سارے معاملے کے بارے میں مکمل علم حاصل نہیں ہوا ہے تاہم مجھے یہ معاملہ کچھ شیطانی لگ رہا ہے۔ بہرحال یہ ایک اچھا خیال ہے کہ تم لوگ قلعہ جا کر گولا ڈھونڈو۔ میرا خیال ہے کہ اگر یہ گولا کسی درست شخص کے ہاتھوں میں ہو تو یہ شیطانی قوتوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے۔”
اینگس نے الماری سے بسکٹ نکال کر انھیں دیے اور کہا "اچھا، اب تم لوگ جاؤ اور محتاط رہو۔”
"ٹھیک ہے انکل، شکریہ۔” تینوں اینگس کے گھر سے نکلے تو اینگس نے ان کے پیچھے دروازہ بند کر دیا۔
(جاری ہے….)