نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
ناول کی گزشتہ تمام اقساط پڑھیے

وہ تینوں نے ہوبارٹ سے مخصوص منتر پڑھ کر اینگس کے گھر واپس آ گئے تھے۔ ادھر مائری نہیں آئیں تو جونی ان کی تلاش میں ان کے گھر پہنچ گیا لیکن گھر خالی پڑا ہوا تھا۔ وہ پریشانی کے عالم میں واپس اینگس کے گھر چلنے لگا تو راستے ہی میں پائی کے ٹکڑے بکھرے دیکھے۔ اسے خدشہ ہوا کہ مائری کسی خطرے میں ہے، چناں چہ اس بار وہ دوڑتا ہوا اینگس کے گھر پہنچ گیا۔ اس نے دیکھا کہ فیونا اور اس کے دونوں دوست واپس آ چکے ہیں اور چائی پی رہے ہیں۔ فیونا اسے دیکھتے ہی بول اٹھی: ’’ممی کہاں ہے؟‘‘
جونی کے منھ سے بے اختیار نکلا: ’’مائری کہیں نہیں مل رہیں، وہ لاپتا ہو گئی ہیں۔‘‘ وہاں موجود سبھی افراد اچھل پڑے، اور ہر ایک کے منھ سے حیرت اور تشویش بھرے الفاظ نکلے۔ جونی نے انھیں پائی کا ٹوٹا ہوا ڈبا دکھایا اور بتایا کہ اس کے سوا مائری کا کوئی نام و نشان نہیں ملا۔ فیونا کے منھ سے نکلا: ’’یہ ضرور ڈریٹن کی کارستانی ہے۔‘‘
اینگس نے اچانک مداخلت کی: ’’میرا خیال ہے کہ پہلے اس قیمتی پتھر کو جادوئی گیند میں پہنچایا جائے، کیوں کہ اگر یہ کہیں کھو گیا تو بڑی مصیبت ہو جائے گی۔‘‘ انھوں نے فیونا کے ہاتھ سے پکھراج لے لیا اور جادوئی گیند میں اس کی مخصوص جگہ میں رکھ دیا۔ قیمتی پتھر جیسے ہی اپنی مخصوص جگہ پر پہنچ گیا، اس کی چمک نے سب کی آنکھیں خیرہ کر دیں۔ گھر کی دیواروں پر جواہرات کی روشنی جھلملانے لگی۔ اینگس نے کہا کہ اب قدیم دور کے ہمارے ایک اور مہمان کو ہم تک پہنچنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ قصبے میں اندھیرا پھیلنے لگا تھا، وہ سب مائری کی تلاش میں نکل گئے تاہم اینگس اور جیفرے جادوئی گولے کے پاس ہی رہے۔ قصبے کے مشہور مقامات کا چکر لگانے کے بعد جب انھیں مائری کا سراغ نہیں ملا تو فیونا نے کہا اب محل جانا چاہیے، اور وہ محل کی طرف چل پڑے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ڈریٹن کشتی کھیتا ہوا جھیل کے وسط میں کھڑا ہو گیا۔ مائری ایک طرف خاموش بیٹھی ہوئی، ساحل کی طرف دیکھ رہی تھیں، اور سوچ رہی تھیں کہ وہ سب انھیں ڈھونڈنے ضرور آئیں گے۔ جھیل کے وسط میں کشتی روکنے پر مائری نے ڈرتے ہوئے پوچھا: ’’کیا تم مجھے جھیل میں پھینکنا چاہتے ہو؟‘‘ وہ شعلہ بار نگاہوں سے مائری کو دیکھنے لگا لیکن مائری نے ہمت جمع کرتے ہوئے کہا: ’’تم بہت بے رحم ہو، لیکن میں تمھیں بتاؤں کہ تم اس جادوگر کی کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں ہو۔ تمھیں دیکھ کر مجھے یقین نہیں آ رہا کہ ہم ایک ہی ورثے کے شراکت دار ہیں۔‘‘
ڈریٹن نے کشتی کے دونوں اطراف میں ٹانگیں پھیلا کر پاگلوں کی طرح کشتی کو زور زور سے ہلانا شروع کر دیا۔ پانی کی چھینٹیں مائری کو بھگونے لگیں۔ وہ چیخ پڑیں: ’’تم کیا کر رہو ہو احمق … کشتی ڈبو دو گے تم۔‘‘ مائری کو خوف زدہ کرنے کے لیے وہ اسے اور زور سے ہلانے لگا اور پھر چلایا: ’’خاموش رہو عورت۔ تم میری کوئی رشتہ دار نہیں ہو۔ مجھے کنگ دوگان سے اچھے جین وراثت میں ملے ہیں، جب کہ تمھیں ان قابل رحم شہزادیوں سے کچرا ملا ہے۔‘‘ ڈریٹن نے کشتی ہلانا بند کر دیا تو مائری نے اس کے گلے میں ہار دیکھ لیا: ’’یہ ہار کیسا ہے؟‘‘
ڈریٹن نے بدتمیزی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تمھارے کسی سوال کا جواب دینے کی ضرورت تو نہیں ہے، لیکن میں یہ ضرور بتانا چاہتا ہوں کہ ہر بار جب تمھاری بیٹی اپنے احمق دوستوں کے ساتھ نیا قیمتی پتھر حاصل کرتی ہے تو یہ ہار چمکنے لگتا ہے۔ دیکھو یہ پھر روشن ہو گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ پکھراج بھی مل گیا ہے اور اسے جادوئی گیند میں بھی رکھ دیا گیا ہے۔ دیکھو ان پوائنٹس میں اب پانچ چمک رہے ہیں اور صرف 7 رہ گئے ہیں۔ جیسے ہی یہ بھی روشن ہو جائیں گے پھر میں دکھاؤں گا کہ میں کیا کرتا ہوں تم سب کے ساتھ۔
مائری نے جلدی سے پوچھا: ’’تم کیا کروگے؟‘‘ اس نے سرد لہجے میں کہا: ’’تمھیں اور تمھارے سبھی خاندان اور دوستوں کو قتل کر دوں گا اور جادوئی گیند لے لوں گا، کیوں کہ وہ میرا ہے، میں ہی اس کا مستحق ہوں۔‘‘
مائری نے کہا: ’’تم بہت قابل رحم ہو ڈریٹن، اپنی باتیں سنو، تم پاگل ہو چکے ہو۔‘‘
ڈریٹن کو بہت غصہ آیا، وہ مائری کو بالوں سے پکڑ کر پٹخنے والا تھا لیکن پھر جھیل کے پانی میں کوئی سایہ دیکھ کر مسکرایا، اور منتر پڑھنے لگا۔ وہ دراصل جھیل کی گہرائیوں سے جھیل کا عفریت بلانا چاہ رہا تھا۔ اس نے مائری کی طرف دیکھا اور کہا: ’’کزن، اب تمھارے انجام کا وقت آ گیا ہے۔‘‘
مائری نے دیکھا کہ جھیل کی سطح پر بے تحاشا بلبلے پھوٹنے لگے تھے اور پھر اچانک کشتی سے ذرا سے فاصلے پر کشتی سے بڑا ایک سر بلند ہونے لگا۔ یہ ڈریگن جیسا سر تھا اور بہت بھیانک لگ رہا تھا۔ مائری کی آنکھوں میں خوف تیرنے لگا۔ اچانک اس کے ذہن میں خیال آیا کہ شاید یہ بھی جادوگر پہلان کا جادوئی شعبدہ نہ ہو، لیکن یہ بات یقینی نہیں تھی۔ پانی سے نکلنے والے خوف ناک اور بد نما عفریت کے منھ سے گرجتی آواز نکلی۔ مائری کے منھ سے اس وقت بے ساختہ چیخ نکلی جب عفریت نے تیزی سے سر نیچے کر کے منھ کھولا اور ان کی طرف آیا، تاکہ انھیں دانتوں میں دبوچ کر جھیل کے پانی کی گہرائی میں لے جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔
مائری کی تلاش میں وہ سب جھیل کے کنارے چل رہے تھے، کہ انھیں اچانک چیخ سنائی دی۔ وہ بری طرح چونکے۔ انھوں نے دیکھا کہ دور جھیل کی سطح پر ایک کشتی میں مائری بیٹھی ہوئی ہیں اور ایک عفریت انھیں کھانے والا ہے۔ فیونا، جبران اور دانیال بہ یک وقت چیخنے چلانے لگے، تاکہ عفریت کی توجہ بٹا سکیں۔ ان کی ترکیب کارگر رہی، اور عفریت ان کی طرف مڑا، پھر ذرا دیر میں پانی میں غائب ہو گیا۔ انھوں نے دیکھا کہ مائری کشتی میں لڑھک گئی تھیں۔ جبران نے خیال ظاہر کیا کہ شاید وہ بے ہوش ہو گئی ہیں۔ پھر ان کی دیکھا دیکھی ڈریٹن نے مائری کو سر کے بالوں سے پکڑ کر کشتی سے نیچے پھینکتے دیکھا۔ جونی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ، جوتے اتار کر جھیل میں چھلانگ لگا دی اور مائری کی طرف تیزی سے تیرنے لگا۔ جبران چلا کر بولا: ہوشیار رہیں، عفریت ابھی بھی جھیل میں ہے۔‘‘
انھوں ںے دیکھا کہ ڈریٹن کشتی کھیتا ہوا اندھیرے میں غائب ہو گیا۔ جونی بروقت مائری تک پہنچا اور انھیں پکڑ کر کنارے پر لے آیا۔ فیونا روتی ہوئی اپنی ممی سے لپٹ گئی۔ مائری نے انھیں بتایا کہ وہ ڈریٹن ہی تھا۔ فیونا اس بات پر بھی حیران ہو رہی تھی کہ جھیل میں واقعی کوئی عفریت ہے، جیسا کہ روایتی طور پر اس سے متعلق ایک کہانی مشہور تھی لیکن کبھی کسی نے اسے نہیں دیکھا تھا۔ انھیں یقین نہیں آ رہا تھا، جونی نے کہا کہ یہ دراصل ان رازوں میں سے ایک راز ہے جو کبھی حل نہیں ہوتا، شکر ہے کہ مائری محفوظ ہے۔
اس کے بعد جبران اور دانیال اپنے گھر چلے گئے، فیونا اپنی ممی کے ساتھ اپنے گھر چلی گئی، جونی ان کے گھر ہی پر ٹھہرا ہوا تھا تاکہ ان کی حفاظت کر سکے۔ اینگس کے گھر پر جیک نے جیسے دروازہ اپنے پیچھے بند کیا اچانک دستک ہونے لگی۔ جیک نے پھر دروازہ کھولا تو سامنے جولیان کھڑا تھا۔ اسے دیکھتے ہی جیک کے منھ سے نکلا: ’’ایڈوے!‘‘
(جاری ہے)

Comments