نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
’’ہاں، تم سب فوری طور پر قلعہ آذر پہنچو، میں بھی آ رہا ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے دھواں دھواں سا ہاتھ ہلایا اور بد روحیں قلعے کی طرف اڑ گئیں۔ پہلان جادوگر جنگل میں آگے کی طرف چلا گیا اور وہاں بے سدھ سوئے ہوئے ڈریٹن کے اوپر منڈلانے لگا اور دل ہی دل میں کہنے لگا: ’’سوتے رہو بچے، جب میں تمھاری طرف متوجہ ہوں گا تب تم کئی راتوں کو سو نہیں پاؤ گے، تمھاری ہمت کیسے ہوئے میرا سونا چرانے کی۔‘‘
شیطان جادوگر برفیلی ہوا کے جھونکے میں تبدیل ہو کر غائب ہو گیا۔ عین اسی لمحے ڈریٹن جاگ گیا۔ اسے حیرت ہوئی اور اس نے اپنے بازو رگڑے۔ اسے اچانک ٹھنڈ لگ گئی تھی۔ اسے لگا کہ قلعے میں واپس جانا چاہیے، چناں چہ وہ اٹھا اور چھپائے ہوئے سونے کو وہاں چھوڑ قلعے کی طرف چل پڑا۔
جب پہلان قلعے میں پہنچا تو تمام قسم کی بدروحیں اس کا انتظار کر رہی تھیں۔ ان میں خنزیر کے سر اور سرخ ٹوپیوں والی بد روحیں، جھیل کے پانی ایسی اور ایک نتھنے والی ’بین نی یے‘ نامی مادہ دھوبن بد روحیں اور پرندوں کی طرح جھنڈ میں آنے والی بد روحیں شامل تھیں۔ پہلان کے پہنچتے ہی سب بد روحیں اس کے گرد جمع ہو گئیں۔ روفریر نے پوچھا: ’’آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ماسٹر؟‘‘
پہلان انھیں اپنے ساتھ لے کر سیڑھیاں اترتے ایک دروازے پر رک گیا۔ سب اس کے پیچھے پیچھے اندر داخل ہوئیں۔ وہاں پہنچ کر پہلان نے کہا: ’’اس کمرے میں ایک ٹائم پورٹل ہے۔ کچھ لوگ اس سے گزر کر ماضی سے حال میں آ رہے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس کمرے سے جو بھی شخص نکلنے کی کوشش کرے، تم لوگ اسے روکو۔‘‘ روفریر کو بہت عجیب لگا، اس نے اپنی انگارے ایسی چمکتی آنکھوں سے کمرے میں گھوم کر دیکھا اور کہا: ’’تو آپ ہم سے بس یہی چاہتے ہیں کہ ہم اس دروازے کی چوکیداری کریں اور کسی کو اس سے نکلنے نہ دیں۔ اور اس کے لیے آپ نے جھیل کے پانیوں سے یک نتھنی بد روحوں، جنگلوں سے لال ٹوپی والی بد روحوں اور مغرب کی طرف سے جھپٹنے والی ہم پرندوں ایسی بد روحوں کو بلا لیا ہے۔‘‘
پہلان نے تیز لہجے میں کہا: ’’یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ جو آدمی پورٹل کے ذریعے ادھر آ رہے ہیں، وہ کنگ کیگان کے زمانے سے آ رہے ہیں۔ وہ ایک مقصد سے یہاں آ رہے ہیں اور تم نے انھیں ہر قیمت پر یہاں روکے رکھنا ہے۔ یاد رکھنا تمھیں جو کرنا ہے وہ کرو لیکن ان میں سے کسی کو جان سے مارو گے نہیں۔‘‘ روفریر نے کہا ٹھیک ہے ماسٹر، اگرچہ کام آسان ہے لیکن آپ کے انعامات پرکشش ہیں، تو ہم خوشی سے یہ کام کریں گے۔ لیکن اچانک اس نے پوچھا: ’’ماسٹر وہ ٹائم پورٹل ہے کہاں، مجھے تو یہاں دکھائی نہیں دیتا، نہ ہی محسوس ہو رہا ہے۔‘‘
پہلان نے فرش سے ایک کنکر اٹھایا اور کمرے کے بیچ میں پھینک دیا۔ وہاں ایک مستطیل نما، بجلی کی چمک والی لکیروں جیسا دروازہ ایک لمحے کے لیے نمودار ہوا، پہلان نے کہا کہ یہی ہے پورٹل۔
روفریر سے رہا نہیں گیا تو پھر سوال داغ دیا: ’’اچھا کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ آپ پورٹل کے ذریعے آنے کی کوشش کرنے والے ان آدمیوں سے کیوں ڈر رہے ہیں؟‘‘
پہلان نے گہری سانس لی، وہ سب کچھ نہیں بتا سکتا تھا لیکن کچھ تو بتانا تھا، اس نے کہا: ’’میں اس کی کوئی خاص وضاحت نہیں کر سکتا، ہاں ان میں سے ایک ایسا ہے جسے زیلیا کی زبان آتی ہے، اور انسانوں کے پاس میرے وطن کی ایک کتاب موجود ہے اور میں نہیں چاہتا کہ ماضی سے آنے والا وہ آدمی یہ کتاب ترجمہ کر لے۔ اس لیے مجھے ان سب کو روکنا ہے۔‘‘
ایسے میں فوفیم نے کہا: ’’ماسٹر پہلان، یہاں اس چھوٹے سے کمرے میں میرے لوگ ان تمام دیگر بد روحوں کے ساتھ بے چینی محسوس کر رہے ہیں، ہم اس دروازے کی اکیلے حفاظت کر سکتے ہیں۔‘‘ لیکن پہلان نے سختی سے انکار کر دیا اور کہا کہ تم سب نے یہیں مل کر یہ کام انجام دینا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بھی کرنا ہے، اور وہ کسی بھی قسم کی گڑبڑ برداشت نہیں کرے گا۔ اگر تم ناکام ہوگے تو پھر تمھاری سزا بھی اتنی ہی بری ہوگی، جتنا انعام اچھا ہوگا۔ یہ کہہ کر پہلان انھیں اسی کمرے میں چھوڑ کر نکل گیا۔
جب وہ قلعے کے مرکزی ہال میں پہنچا تو اسے ڈریٹن محراب والے دروازے سے اندر داخل ہوتا نظر آیا، اس نے دل میں کہا بچے، اب میں تمھارا مسئلہ بھی حل کرتا ہوں۔ ڈریٹن اپنے سلیپنگ بیگ پر لیٹ گیا تھا لیکن جیسے ہی اس نے پہلان کی شکل اپنے سامنے آتی دیکھی فواً پھر اٹھ بیٹھا اور تیز لہجے میں شکایت کی: ’’پہلان، تم نے میری کشتی اور میرا سارا سونا ڈبو دیا۔ کیوں؟‘‘
پہلان نے کہا: ’’وہ خزانہ، سونا اور جواہرات تمھارا نہیں ہے۔ یہ سب اسی محل میں رہے گا، جب میں جادوئی گیند واپس حاصل کروں گا اور اپنے بدن میں اسی طرح واپس آ جاؤں گا جیسا کہ پہلے تھا، تو مجھے فوجیں خریدنے کے لیے خزانے کی ضرورت ہوگی۔ اب وہ خزانہ جھیل کے نیچے محفوظ ہے، میں جب چاہوں گا میں اسے نکال لوں گا۔‘‘
ڈریٹن نے اٹھ کر چیختے ہوئے کہا: ’’تو کیا تم مجھے اس میں سے کچھ نہیں دوگے؟ میں یہاں تمھارے کہنے پر سخت محنت کر رہا ہوں اور مجھے کچھ نہیں مل رہا، یہاں تک کہ سونے کے لیے ایک بستر بھی نہیں، تو مجھے میرا حصہ کب ملے گا؟ اس میں سے کچھ سونا میرا بھی ہے۔‘‘
جادوگر پہلان نے کہا: ’’تم نے مجھ پر چلانے کی ہمت کیسے کی۔ تمھیں سونا چاہیے اور سونے کے لیے بستر بھی چاہیے، تو لو ابھی بستر دے دیتا ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر اس نے بازو اٹھائے، اور اگلے لمحے ڈریٹن کے ہاتھوں اور پیروں میں زنجیریں ڈل گئی تھیں۔ زنجیروں اطراف میں کھنچنے لگیں اور ڈریٹن کے بازو اور ٹانگیں اطراف میں پھیل گئیں۔ ڈریٹن تکلیف سے چلایا: ’’یہ تم کیا کر رہے ہو احمق جادوگر، تمھیں میری ضرورت ہے، میرے بغیر جادوئی گیند کیسے حاصل کرو گے؟ مجھے جانے دو احمق!‘‘
جادوگر یہ سن کر ہنس پڑا: ’’ہاں مجھے تمھاری ضرورت ہے لیکن میں تمھارے ساتھ کچھ دیر کے لیے ایسا ضرور کر سکتا ہوں۔‘‘
ڈریٹن اب ذرا بھی حرکت کرنے کے قابل نہیں رہا تھا، بازور اور ٹانگیں بری طرح مخالف سمتوں میں کھینچے جانے کی وجہ سے اس کے پٹھوں میں شدید تکلیف ہو رہی تھی۔ پھر اس کی نگاہ آدھ انچ لمبی پر پھڑپھڑاتی مخلوق پر پڑی، جن کی آنکھیں سبز چمک دار اور جسم سیاہ کوئلے کی طرح تھا، اور دم کی طرف ایک تیز سوئی جیسی نکلی ہوئی تھی۔ ڈریٹن نے بے اختیار پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے۔ جادوگر پہلان نے بتایا کہ انھیں ریت کا کیڑا کہتے ہیں اور ان کا تعلق تمھارے ہی آبا و اجداد کی سرزمین ہیڈرومیٹم سے ہے، رولفن اور اس کے بھائی بارتولف کے زمانے میں اس مخلوق نے انسانوں کو بہت اذیت دی تھی۔ ان کا ڈنک بہت خطرناک ہوتا ہے، لیکن ڈنک لگنے کے بعد بھی تم مرو گے نہیں۔ یہ کوئی زہر نہیں ہے بلکہ سوئی کی طرح تیز درد ہوگا۔ پہلان نے کہا: ’’تم نے ٹھیک کہا کہ مجھے تمھاری ضرورت ہے لیکن اب تمھیں سبق سکھانا بھی ضروری ہو گیا ہے، میں نے تمھیں بہت برداشت کر لیا ہے، اس لیے اب درد کے اس بستر سے مزے لو۔‘‘
ریت کے کیڑے نے ڈریٹن کے پاؤں پر ایک ڈنک مارا اور اس کی چیخ سے قلعہ گونج اٹھا، اور یکے بعد دیگرے کیڑے اسے کاٹنے لگے اور اس کی چیخوں میں اضافہ ہوتا گیا۔