نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
پچھلی اقساط پڑھنے کے لیے اس لنک کو کھولیے
فیونا نے اینگس کے دروازے پر دستک دی اور پھر صبر کرنے کی بجائے چلّا کر آواز دی: ’’انکل اینگس… دوازہ کھولیں!‘‘
اینگس نے دروازہ کھولا تو حیرت سے فیونا کے چہرے پر اڑتی ہوائیاں دیکھنے لگے۔ فیونا نے بتایا کہ کوئی پھر گھر میں گھس آیا تھا۔ وہ اندر چلے گئے۔ فیونا نے ان کے استفسار پر واقعے کی تفصیل سنائی اور کہا: ’’اس مرتبہ اس نے تالے کھولنے کے لیے خاص قسم کے اوزار استعمال کیے، اور اس نے اسپرے پینٹ کا ڈبہ بھی بے پرواہی سے صحن میں پھینکا، اسے فنگر پرنٹس کا بھی خوف نہیں۔‘‘
اینگس نے واقعے پر کوئی تبصرہ کرنے کی بجائے کن پٹی سہلاتے ہوئے کہا: ’’فیونا، میرے خیال میں اب بہتر ہوگا کہ تم اگلے ہیرے کے لیے سفر پر روانہ ہو جاؤ۔ کیوں کہ یہ ہیرے جتنے جلد حاصل کیے جائیں اتنا ہی بہتر ہے۔‘‘
فیونا یہ سن کر پریشان ہو گئی اور بولی: ’’انکل، آپ نے یہ بات جمی اور جیزے کے سامنے کیوں کی، یہ تو اس معاملے سے ناواقف ہیں!‘‘
اینگس مسکرائے: ’’میری بچی، یہ تینوں بھائی اس معاملے سے بخوبی آگاہ ہیں، اور ہم ان پر اعتماد کر سکتے ہیں۔‘‘
لیکن فیونا کی پریشانی کم نہ ہوئی، وہ ایک ٹک ان تین ’’بھائیوں‘‘ کی طرف دیکھنے لگی۔ جمی نے سنجیدگی سے کہا: ’’پریشان مت ہو فیونا، ہم یہاں آپ ہی کی مدد کرنے آئے ہیں۔ میں اور جیزے یہاں آپ کے انکل کے ساتھ رہیں گے اور جادوئی گولے کی حفاظت کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ دراصل گزشتہ دنوں کے دوران یہاں جو عجیب و غریب واقعات ہونے لگے ہیں، انھیں دیکھنے کے بعد ہم نے جادوئی گولے کی حفاظت کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘
جبران اور دانیال ایسے میں خاموشی سے یہ گفتگو سن رہے تھے۔ فیونا نے اپنے طور سے بات کو سمجھا تو ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ’’مجھے خوشی ہوئی ہے کہ آپ سارے بھائی ہماری بہت مدد کرتے ہیں۔‘‘
وہ جبران اور دانیال سے مخاطب ہو کر بولی: ’’چلو … اب چلتے ہیں، نئی جگہ اگلا پتھر ہمارا انتظار کر رہا ہے۔‘‘
وہ دونوں تیزی سے آگے بڑھے اور فیونا کے دائیں بائیں کھڑے ہو گئے۔ فیونا ابھی منتر دہرانے ہی والی تھی کہ اسے دھوئیں کی بو محسوس ہوئی۔ دانیال نے حیرت سے کہا: ’’یہ کس چیز کی بو ہے؟‘‘ یہ کہہ کر وہ ناک اوپر کر کے ہوا میں سونگھنے لگا۔
۔۔۔
ڈریٹن جب اینگس کے گھر کے قریب پہنچا تو چند لمحوں کے لیے رک گیا، پھر دبے قدموں پچھلی طرف کی کھڑکی کے پاس پنجوں کے بل کھڑے ہو کر اندر جھانکنے لگا۔ اندر چھ افراد کو دیکھ کر اس کے چہرے پر مکروہ قسم کی مسکراہٹ کھیلنے لگی۔ اس نے سوچا کہ اب اسے کیا کرنا چاہیے۔ اس کا خیال تھا کہ اینگس اکیلا ہو گا اور وہ آسانی سے اس کی گردن کی ہڈی توڑ دے گا۔ اچانک اسے یاد آیا کہ اس کے پاس بھی دو طاقتیں ہیں … جادوئی طاقتیں!
’’تو کیوں نہ آگ والی پراسرار طاقت کو آزمایا جائے۔‘‘ وہ بڑبڑایا۔ جادوگر پہلان نے اسے خبردار کیا تھا کہ اگر وہ گولا چاہتا ہے تو یہاں کسی کو نقصان نہ پہنچائے لیکن اس نے پہلان کی نصیحت کو نظر انداز کر دیا اور عین اس لمحے جب تینوں بچے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے کچھ کرنے والے تھے، ان کے سروں پر موجود چھپر کے ایک کونے نے آگ پکڑ لی، اور ذرا سی دیر میں وہاں دھواں بھر گیا۔ وہ یہ دیکھ کر خوشی سے اچھل پڑا۔ ’’آہا، ان کے ساتھ تو یہی ہونا چاہیے۔‘‘ ڈریٹن نے کہا اور جھاڑیوں کی طرف دوڑا اور وہیں چھپ کر اینگس کے گھر کو جلتا دیکھنے لگا۔
(جاری ہے)