یہ دنیا نہیں ہے میرے پاس تو کیا؟
میرا یہ بھرم تھا میرے پاس تم ہو
کہتے ہیں کہ موسیقی سے انسان کو ذہنی سکون ملتا ہے، اور اگر کوئی گانا سُر کے سلطان راحت کی آواز میں ہو تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے گانا آپ کے لیے ہی گایا ہے، اپنی گائیکی سے سُروں کے سلطان نے ناجانے کتنے ہی ٹوٹے دلوں کو سہارا دیا ہے آج وہ اپنی زندگی کی 49 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔
راحت فتح علی خان ایک پاکستانی صوفی گلوکار اور موسیقار ہیں، سُروں کے بادشاہ کا تعلق پاکستان سے ہے، لیکن وہ بالی وڈ انڈسٹری میں بھی مقبول ہیں، ان کی آواز کا جادو دنیا بھر میں سر چڑھ کر بولتا ہے۔
کیرئیر کا آغاز
راحت فتح علی خان نے پہلا عوامی فنی مظاہرہ 10 برس کی عمر سے شروع کیا، اپنے چچا لیجنڈ صوفی گلوکار نصرت فتح علی خان کے ساتھ 1985 میں برطانیہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سولو گانے بھی گائے۔ 26 جولائی 1985ء کو برمنگہم میں ایک کنسرٹ میں انہوں نے سولو غزل مکھ تیرا سوہنیا شراب نالوں چنگا اے گائی۔ 1985 میں سولو گانا گن گن تارے لنگھ گئیاں راتاں گایا، اس کے بعد ان کی موسیقی کا سفر شروع ہوا۔
بالی ووڈ میں پہلا گانا
راحت فتح علی نے 2003ء میں بھارتی فلموں کے لیے گانا گنگنایا، ان کا بالی وڈ کے لیے پہلا گانا ’ من کی لگن‘ تھا، راحت کا بھارتی اندسٹری کے ساتھ گانے کا سلسلہ یہاں سے شروع ہوا اور وہ ایک کے بعد ایک ہٹ گانا گاتے چلے گئے اہنی سُر کا ایسا جادو بکھیرا کہ بالی وڈ کی جانب سے انہیں پہلا ایوارڈ’ دل تو بچہ ہے جی‘پر دیا گیا۔
فرخ فتح علی خان کے صاحبزادے اور استاد نصرت فتح علی خان کے بھتیجے راحت علی خان کو بالی وڈ اسٹار سلمان خان کی فلم دبنگ کے گانے ’تیرے مست مست دو نین‘ کے لیے بہترین مین پلے بیک سنگر کا آئیفا ایوارڈ بھی دیا گیا، 2010ء میں انہوں نے برطانیہ کے ایشیائی موسیقی اعزازات میں ’’بہترین بین الاقوامی ایکٹ‘‘ کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔
آکسفورڈ کی اعزازی ڈگری
26 جون 2019 کو انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے موسیقی کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا، اب تک انہوں نے 4 لکس اسٹائل ایوارڈز اور 4 یوکے ایشین میوزک ایوارڈ جیت چکے ہیں ساتھ ہی انہیں کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان کی طرف سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور اعزازی رکنیت بھی حاصل ہے، راحت پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 2014 کے نوبل امن انعام میں پرفارم کرنے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
راحت فتح علی خان کے دیگر قابل ذکر گانوں میں ملال، پتا یار دا، صدقے تمہارے، بھر دو جھولی، اکھیاں، جیادھڑک دھڑک ، جگ سونا سونا لاگے، او رے پیا، تیری اور، آس پاس خدا، آفرین آفرین، سُریلی آنکھیوں والے شامل ہیں، مجموعی طور پر راحت فتح علی کے کامیاب اور مشہور گانوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔
بھارت میں 2 ناخوش گوار واقعات
راحت فتح علی خان بھارتی گلوکار سونو نگم کے ساتھ مل کر 2010 میں بچوں کے گانے کے رئیلٹی شوز چھوٹے استاد کے جج کے فرائض سر انجام دیے تھے، بھارت میں مقبول ہونے کے باوجود انہیں ایک بار دہلی ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔
13 فروری 2011 کو راحت فتح علی خان کو 124000 ڈالر برآمد ہونے پر نئی دہلی ہوائی اڈے پرگرفتار کر لیا گیا تھا، راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ انہیں دہلی ایئرپورٹ پر ایک بھارتی نجی کمپنی کے عہدیدار کی جانب سے رقم فراہم کی گئی لیکن انہیں قانون کا علم نہیں تھا کہ رقم کے بارے میں پہلے سے کسٹمز حکام کو بتانا ضروری ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ان کے ساتھ دیگر 16ا فراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا تا ہم ان کو بھارتی حکام نے 25 گھنٹے تک اپنی تحویل میں رکھنے کے بعد ساتھیوں سمیت رہا کر دیا گیا تھا۔
اسی طرح گلوکار کے ساتھ بھارت میں ایک اور واقعہ پیش آیا تھا، ان کے خلاف جولائی 2010ء میں بھارتی شہر گڑ گاؤں میں ایک تھانے میں ایک مقدمہ درج کروایا گیا تھا جو ایک پروگرام کے منتظمین نے درج کرایا تھا،گلوکار راحت پر الزام لگایا گیا تھا کہ راحت فتح علی خان نے ایک شو میں پرفارم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ شو میں نہیں آئے جبکہ انہیں معاوضہ پیشگی ادا کیا گیا تھا۔
ایک ایونٹ کا معاوضہ
ایک رپورٹ میں کہا جاتا ہے کہ راحت فتح علی خان امریکا میں گانے کے لیے تقریباً 70 ہزار ڈالر یعنی 1 کروڑ 96 لاکھ روپے وصول کرتے ہیں۔ تاہم پاکستان میں کنسرٹس اور کارپوریٹ ایونٹس دونوں کے لیے ان کے معمول کے معاوضے 1 کروڑ یا 80 لاکھ روپے ہیں یہ صرف راحت فتح علی خان کی پرفارمنس فیس ہے جبک بیرون ملک جانے کے لئے بیس سے زائد افراد پر مشتمل ٹیم کی ائیر ٹکٹنگ، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام اور دیگر مراعات کے اخراجات پروموٹرز کے ذمے ہوتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ کامیابی ہمیشہ ان ہی لوگوں کہ قدم چومتی ہے جو یقین کے ساتھ ڈٹے رہتے ہیں اور مسلسل محنت کرتے ہیں، راحت فتح بھی اُنہی خوش قسمت لوگوں میں سے ایک ہیں، راحت نے گیتوں کا سفر تو اینے چچا کے ساتھ 1985 میں برطانیہ میں شروع کیا لیکن آج یہ عالم ہے کہ ایک عام سا گانا بھی راحت کے سروں اور لے میں ڈھل کر خاص ہوجاتا ہے۔