گوجرانوالہ: سابق وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ قائد ایم کیو ایم کے پاکستان کے خلاف متنازعہ بیان پر حکومت جو ایکشن لینا تھا وہ نہیں لیا گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرانوالہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اُن کا کہنا تھا متنازعہ بیانات پر صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا اس ضمن میں حکومت کو لازمی کوئی ایکشن لینا ہوگا، ملک کے ایوانِ بالا میں بھی پاکستان کے خلاف غلط زبان استعمال کی گئی مگر حکمران اپنی کرسی بنانے کے لیے چُپ سادھے ہوئے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ کل کا واقعہ ہر پاکستانی کے لیے ناقابل فروش ہے، اگر قائد ایم کیو ایم کے متنازعہ بیانات کسی سیاسی شخصیت یا پارٹی سے متعلق ہوتے تو قابل قبول تھے مگر پاکستان کے خلاف ایک لفظ بیان کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’’قائد ایم کیو ایم کے پاکستان کے خلاف متنازعہ بیان پر حکومت کو جوایکشن لینا چاہیے تھا وہ نہیں لیا گیا، اس واقعے پر صرف سندھ کو ہی نہیں بلکہ وفاقی حکومت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، راجہ پرویز اشرف نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’موجودہ حکمراں اپنی کرسی بچانے کے لیے ریاست کے خلاف ہرقسم کے بیانات سننے کو تیار ہیں‘‘۔
پیپلزپارٹی کے رہنماء نے حکمرانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کے خلاف متنازعہ بیانات پر وفاقی حکومت کو کچھ کرنا ہوگا ورنہ تاریخ اور عوام حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی‘‘۔ پانامہ لیکس پر تبصرہ کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ’’پانامہ لیکس ابتداء ہے ابھی درجنوں اس طرز کے اسکینڈل سامنے آنے والے ہیں‘‘۔
مسلم لیگ ن کی طرز حکمرانی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پیپلزپارٹی کے حکمرانوں پر سیاسی مقدمات بنا کر ہمیں نیب کے سامنے پیش ہونے کا کہا جاتا ہے اور حکومت خود ٹی او آرز بنانے میں دوہرا معیار اختیار کیا ہوا ہے اور یہ جمہوری طرز حکمرانی نہیں ہے۔