جمعرات, جنوری 9, 2025
اشتہار

بھارتی شہرراج کوٹ میں موبائل گیم ’پب جی‘ پرپابندی عائد

اشتہار

حیرت انگیز

پب جی کے نام سے مشہور ’پلیئرز ان نون بیٹل گراؤنڈ نامی گیم پربھارت کے شہر راج کوٹ میں پابندی عائد کردی گئی، گیم کے دنیا بھر میں تین کروڑ صارفین موجود ہیں۔

پب جی گیم ان دنوں اپنی شہرت کی انتہاؤں کو چھور ہا ہے ، جنوب کوریائی کمپنی کا بنایا یہ گیم موبائل پر کھیلا جاتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آہستہ آہستہ کھیلنے والے کو اپنا عادی بنا لیتا ہے۔

بھارتی شہر راج کوٹ پولیس کے کمشنر منوج اگروال نے اس گیم پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پابندی 9 مارچ سے 30 اپریل تک عائد رہے گی۔

- Advertisement -

پابندی کا فیصلہ اس گیم کے سبب پیش آنے والے سانحات ہیں جن کا گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر خوب چرچا رہا ہے۔

گزشتہ دنوں بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے جموں کے ایک ٹرینر نے گیم میں ناکامی کے بعد خود کو نقصان پہنچایا ، ایک اور واقعے میں ایک نوجوان نے صرف اس لیے خود کشی کرلی کہ اس کے والد نے اسے پب جی کھیلنےکے لیے موبائل خرید کرنہیں دیا تھا تھا۔

بھارتی والدین نے اس گیم پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ایک والدہ نے تو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے براہ راست اس گیم پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ والدین کا کہنا ہے کہ یہ گیم ان کے بچوں کو اپنا عادی بنا رہا ہے، اور وہ جارح مزاج کے ہوتے جارہے ہیں۔

پابندی لگنے کے بعد یہ گیم بھارتی حکومت کے قانون کے ایکٹ انڈر 188 کے تحت آ جائے جس کے مطابق کوئی بھی شخص اس گیم کو کھیلنے والے شخص کی شکایت کرسکتا ہے اور گیم کھیلنے میں ملوث شخص کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔

اس سے پہلے بھارتی شہر سورت میں بھی پب جی پر پابندی لگائی جاچکی ہے جو کہ 14 مارچ سے نافذ العمل ہوگی۔ گجرات کی حکومت نے وفاق کو اس موبائل ایپ پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے خط لکھا ہوا ہے۔

پب جی پر ابھرتے ہوئے تحفظات کے پیش نظر گیم بنانے والی کمپنی نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ اپنے گیم کو مزید ذمہ دار بنانے کے لئے والدین، ماہرین تعلیم اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ اس وقت اس گیم کے دنیا بھر میں تین کروڑ صارفین موجود ہیں۔

یاد رہےکہ ماضی میں بلیو وہیل اور مومو نامی گیم بھی شہریوں کی اموت کا سبب بن چکے ہیں ۔ پب جی اپنی ساخت میں ان گیموں سے الگ گیم ہے لیکن اس کے منفی اثرات واضح طور پر سامنے آرہے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں