غزہ: اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ایک ہزار سے زائد مساجد شہید ہونے کے بعد فلسطینی تنگ اور محدود جگہوں پر نماز پڑھنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباریوں میں مساجد بڑی تعداد میں شہید ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے فلسطینی ایسی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر مجبور ہیں جو بہت تنگ اور محدود ہوتی ہیں، الجزیرہ نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں فلسطینیوں کے رمضان کی تیاریوں کو دکھایا گیا ہے۔
غزہ کی پٹی کے علاقے رفح میں الہدیٰ مسجد گزشتہ ماہ صہیونی فورسز کا نشانہ بننے کے بعد کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہے۔ یہ مسجد 1952 میں تعمیر کی گئی تھی اور اس علاقے کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک تھی، جس میں ایک لائبریری بھی قائم تھی اور نماز پڑھنے کی جگہ اتنی وسیع تھی کہ 1,500 سے زیادہ افراد کی گنجائش تھی، تاہم یہاں اب تنگ سی جگہ میں نماز پڑھی جاتی ہے۔
Children in Gaza are lighting fireworks to celebrate the start of Ramadan, while 1.9 million Palestinians will observe the holy month away from their homes, forcibly displaced by Israel’s ongoing war. pic.twitter.com/rnPG2MBN4G
— Al Jazeera English (@AJEnglish) March 9, 2024
ایک رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں غزہ میں ایک ہزار سے زائد مساجد تباہ ہو چکی ہیں۔ ایک طرف تباہی و بربادی اور موت ہے، دوسری طرف رمضان المبارک کا مہینہ ہے، تاہم فلسطینی اس حال میں بھی مقدس مہینے کی تیاری کر رہے ہیں اور تراویح کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔
اسرائیلی سازش بے نقاب ہوتے ہی کینیڈا اور سویڈن نے غزہ فنڈنگ بحال کر دی
ایک شخص نے الجزیرہ کو بتایا کہ تباہ شدہ الہدیٰ مسجد میں نمازیوں کے لیے یہ چھوٹی سی جگہ یہاں کے مکینوں نے رضاکارانہ طور پر بنائی ہے، تاکہ لوگ عبادت کر سکیں۔ اس نے امید ظاہر کی کہ جلد یہ جنگ ختم ہو جائے گی اور یہ مسجد بھی بحال ہو جائے گی، کیوں کہ یہ اس علاقے کی مرکزی مسجد ہے جہاں آس پاس کے کئی علاقوں سے نمازی آتے ہیں۔