لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ مسلح افواج کی معاونت سے صوبے میں دہشتگردی کیخلاف آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، جس کے تحت اب تک کی کارروائیوں میں 5221 لوگوں کو حراست میں لیا گیا، حکومت کے پاس دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتنے کے سوا دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔
ایوان وزیراعلٰی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کیخلاف مسلح افواج کے دستوں ، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی معاونت سے انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے، جس کے تحت اب تک شیڈول فورتھ میں پائے جانے والے افراد سمیت سینکڑوں لوگوں کو حراست میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ گلشن اقبال پارک پر جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق یوسف نامی شخص کو ملزم قرار دینا قبل از وقت ہو گا۔ سنی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے اسلام آباد اور لاہور میں دیئے جانے والے دھرنوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ طاقت کے بل بوتے پر ان لوگوں کو منتشر کرنا نہایت آسان کام ہے لیکن حکومت ایسا نہیں کرے گی۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ وہ ہر پارک، سکول اور امتحانی مرکز کو سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتے، پارکوں پر حملے کی اطلاع پولیس کے پاس نہیں تھی جبکہ ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں کو خصوصی سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔