اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عدم تعاون کی بات نہیں کی، باہرکوئی بات کی ہے تو وہ ان کی پارٹی مجبوری ہوگی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلط پیغام دیا اور خود کو قومی دھارے سے الگ کرلیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میٹنگ میں علی امین گنڈاپور نے بطور وزیراعلیٰ مثبت بات کی تھی البتہ انہوں نے فنڈز سے متعلق بات ضرور کی ہے، لیکن علی امین نے میٹنگ میں عدم تعاون کی کوئی بات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف ہم حالت جنگ میں ہیں، جنگ کے دوران آپریشن ایک معمولی سی چیز ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں دشمن کہیں سرحد پار بھی ہمارے خلاف منصوبہ بندی کرتا ہے تو وہاں بھی اسٹرائیک کیے ہیں۔ ،
نواز شریف سے متعلق کیے گئے ایک سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف نے بہتر سمجھا کہ میٹنگ کو شہبازشریف ہی لیڈ کریں، اگر ان کا کوئی کردار الگ سے بنتا ہے تو وہ بھی ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نواز شریف پیش پیش رہے ہیں، ن لیگ نے2013کے بعد دہشت گردی کیخلاف مؤثر کردار ادا کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا مؤقف
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں جو کہا اس کی تفصیلات سامنے آگئیں، علی امین گنڈا پور نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اجلاس میں کہا کہ کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے،انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔
انہوں نے ملٹری ٹرائل سے متعلق مؤقف اپنایا کہ ہمارے لوگ اگر کہیں داخل ہوئے ہیں تو وہ پارٹی پالیسی نہیں تھی، سویلِنز کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہئیے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ قومی مسئلے پر بھی پی ٹی آئی کے لوگ نہیں آئے، تو میں نے جواب میں کہا کہ میں اسی پارٹی کا وزیراعلی ہوں، اگر بانی سے ملاقات کرلینے دیتے تو پی ٹی آئی آجاتی۔