وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی اگر محسن نقوی نے کی ہے تو وہ بتاسکتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ہم نے بانی بانی پی ٹی آئی کو کوئی آفرنہیں کی اگر محسن نقوی نے کوئی آفر کی ہے تو اس کی تصدیق یا تردید وہ خود کرسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا مذاکرات کے لیے سخت رویہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان کو اعتماد ہے تو اچھی بات ہے جیل کاٹنے کے لیے اعتماد ہونا چاہیے، انہوں نے خود مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی تھی اگر افسوس ہورہا ہے تو ختم کردینا چاہیے، مذاکرات تو پہلے بھی ہوتے رہے اور اب بھی ہو رہے ہیں ہم نے سوچا تھا مذاکرات باضابطہ طور پرہونے چاہئیں۔
رانا ثنا نے کہا کہ کہیں بیک ڈورملاقاتیں ہورہی ہیں یا آفرز ہورہی ہیں تو محسن نقوی اور علی امین سے ہی پوچھیں، مذاکرات ایک کوشش ہے جس کو اسپیکر قومی اسمبلی نے شروع کیا ہے اور وہ کامیاب رہے ہیں، بانی سے ملاقات اور تحریری مطالبات دینے میں کوئی حرج نہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اسپیکر بیرون ملک سے واپس آتے ہیں تو معاملات واضح ہوجائیں گے، 31 جنوری کی ڈیڈ لائن ہے تو پہلے وقفے سے اب جلدی ملاقاتیں ہوجائیں گی، میری نظر میں یہ ملاقاتیں دو میٹنگز سے زیادہ نہیں ہوں گی، اس قسم کے مذاکرات ففٹی ففٹی ہوتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آخر میں بیٹھ کر ہی معاملات طے ہونے ہیں، سڑکوں پر کچھ نہیں ہونا، میری نظر میں سیاسی طاقتوں کے درمیان رابطے رہنے چاہئیں، سیاسی ڈائیلاگ باضابطہ نہیں تو بے ضابطہ ہی ہونے چاہئیں۔