ملتان: سابق وزیر داخلہ و سینئر رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ 21 اکتوبر صرف نواز شریف کی پاکستان واپسی کا دن نہیں بلکہ ملک کو واپس 2017 کے ٹریک پر لانے کا دن ہوگا۔
تنظیمی اجلاس سے خطاب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مخالفین بات کو ابہام میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ سب کیسے ہوگا، یہ ویسے ہی ہوگا جیسے ہم نے پہلے کر کے دکھایا ہے، 90 کی دہائی میں نواز شریف کو جب اس ملک کی باگ دوڑ ملی تو معیشت میں ریفارمز کیں، اس وقت پوری دنیا کہہ رہی تھی کہ پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جا رہا ہے، اُس وقت بھی سازش ہوئی اور ان کو اقتدار سے الگ کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 1998 میں ہندوستان نے ایٹمی دھماکے کیے جبکہ دنیا پاکستانی حکومت کے خلاف صف آرا تھی کہ خبردار ایٹمی دھماکے کیے، مسلمان ملک ایٹمی قوت بن جائے یہ دنیا کو گوارا نہیں ہے، اس بحران میں پاکستان کا وزیر اعظم اور برسر اقتدار نواز شریف تھا، ایٹمی دھماکے نہ کرنے کیلیے امریکای صدر نے 5 ارب ڈالر کی لالچ دی لیکن نواز شریف نے 6 ایٹمی دھماکے کیے۔
(ن) لیگی رہنم نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری نے ایک ٹیلی فون کیا تھا اور پوچھا تھا کہ بتائیں ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں، اس کے بعد جو ہوا اس کی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں، اس وقت ملک کی باگ دوڑ محب وطن نواز شریف کے پاس ہوتی تو ان حالات سے نہ گزرتے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے متعلق کہا جاتا تھا کہ بس اسلام آباد پہنچ گئے، ملک میں لوڈشیڈنگ 20،20 گھنٹے ہوتی تھی، پھر نواز شریف کے خلاف سازش ہوئی 12 اکتوبر 1999 آگیا، اگر یہ نہ آتا تو پاکستان آج ترقی یافتہ ملک ہوتا، 12 اکتوبر کو سازش ہوئی نواز شریف کو پابند سلاسل پھر جلا وطن کیا گیا۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف نے جو کہا وہ کر کے دکھایا، 4 جولائی 2017 کو چوتھی بار ان کے خلاف سازش ہوئی، ان کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا۔