کراچی: رینجرز نے ایم کیو ایم کے کارکن محمد ہاشم کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اس الزام کو مسترد کردیا گیا ہے کہ محمد ہاشم کورینجرز نے حراست میں لیا۔
رینجرز نے تحقیقاتی رپورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی اورمحمد ہاشم کے اہلخانہ کے بیان میں تضاد ہے۔
ترجمان رینجرز کے مطابق 9اگست کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے محمد ہاشم کی گمشدگی تشدد اورماروائے عدالت قتل کے حوالے سے بیان دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ رینجرزنے لیاقت آباد سے محمد ہاشم 6 مئی کو گرفتارکیا تھا، رینجرز نے حقائق معلوم کرنے کیلئے انکوائری کی اور7 شہادتوں کو قلم بند کیا، جس میں پولیس اور محمد ہاشم کے اہلخانہ و دیگر کو شامل کیا گیا۔
رینجرزرپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے اس حوالے سے تعاون حاصل نہیں ہوا ،ترجمان رینجرز کے مطابق محمد ہاشم کی بیوی کا موقف ہے کہ انکے شوہر 5مئی کو لاپتہ ہوئے،رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم اور ہاشم کی بیوی دونوں کی تاریخوں اور موقف میں فرق ہے۔
رپورٹ کے مطابق محمد ہاشم کے ٹیلی فون کال ریکارڈ چیک کیے گئے تو 23، 24 اور 30 مئی کو اپنے نمبر سے کال کی گئی ،جس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ متحدہ کے بیانات میں حراست کے حوالے سے مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا۔
ترجمان رینجرز کے مطابق ہاشم کے گھر والوں کا موقف ہے کہ وہ پانچ مئی شام چھ بجے سے چھ مئی رات نائن زیرو پرموجود تھا۔
جاری کردہ رپورٹ کے تحت پولیس ریکارڈ کے مطابق 1998 میں لیاقت آباد جھنڈا چوک میں محمد ہاشم رینجرز کی موبائل پر حملے میں ملوث تھا جس میں ایک اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا،