کراچی: معطل شدہ ایس ایس پی ملیر رائو انوار نے کہا ہے کہ رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت ضروری نہیں صرف اطلاع دی جاتی ہے، خواجہ اظہار گرفتار ہیں سوائے عدالت کے انہیں کوئی رہا نہیں کرسکتا، کسی کی گرفتاری کے لیے آئی جی کے حکم کی ضرورت نہیں، میری معطلی غیر قانونی ہے ممکن ہے پولیس ڈپارٹمنٹ کو خیر باد کہہ دوں۔
میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے رائو انوار نے کہا کہ کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت لینا ضروری نہیں صرف اطلاع دی جاتی ہے، ایم پی اے شیراز وحید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس کی صرف اطلاعی خط لکھا جاتا ہے، رینجرز نے 22اگست کو ایم کیو ایم کے کئی رہنمائوں کو حراست میں لیا اور ایک رات کے بعد رہا کیا تو انہیں کیوں معطل نہیں کیا گیا؟
انہوں نے کہا خواجہ اظہار کی گرفتاری غیر قانونی نہیں، ان کے خلاف دو ایف آئی آرز درج ہیں جنہیں ان کے وکیل نے بھی تسلیم کیا ہے، فی الحال وہ گرفتار ہیں اور سوائے عدالت کے کسی کے حکم پر نہیں چھوٹ سکتے اور ان کی رہائی کے احکامات صرف ہائی کورٹ یا انسداد دہشت گردی کی عدالت کا جج ہی دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار کے خلاف ایف آئی آرز وزیراعلیٰ بھی فوری طور پر واپس نہیں لے سکتے اس کے لیے سمری ارسال ہوتی ہے باقاعدہ طریقہ کار ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے معطل کرنا غیر قانونی ہے، میں نے قانون کے مطابق کام کیا،مجھے اس گرفتاری کے لیے کسی خفیہ ادارے نے نہیں کہا ، خواجہ اظہار کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں،ملک کے خلاف نعرے بازی کی گئی، فوج اور ملک کے خلاف غلط زبان استعمال ہوئی، یہ ساری ایف آئی آرز غداری کے زمرے میں آتی ہیں، جو گاڑیاں جلی ہیں اس میں لڑکے گرفتار کیے ہیں، متحدہ نے سائوتھ افریقا سے ٹیمیں بلائی ہیں یہ لوگ مزید کارروائیاں کریں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے کسی بھی گرفتاری کے لیے آئی جی سندھ سے پوچھنے کی کوئی ضرورت نہیں؟ ایک سب انسپکٹر کو بھی اجازت ہے، میں بھی مجاز ہوں، اگر اجازت کے چکر میں پڑے تو شہر کا امن پھر خراب ہوجائے گا۔
پولیس افسران کے ہنگامی اجلاس کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر خواجہ اظہار کو رہا کرنا ہوتا تو حکم آجاتا، ہائی کورٹ یا اے ٹی سی کا جج ہی ان کی ضمانت دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج ہیں ان سب کو گرفتار ہونا چاہیے چاہے وہ کسی بھی پارٹی کے ہوں، فاروق ستار پر مقدمات ہیں انہیں بھی گرفتار ہونا چاہیے
رائو انوار نے کہا کہ میں نے اپنے اختیار ات کا کوئی ناجائز استعمال نہیں کیا،مجھے مجرم پکڑنے پر معطل کردیا گیا، اسے معطل نہیں کیا جاتا جو مجرم نہیں پکڑتا، مجھے سندھ حکومت دھمکی دے رہی ہے کہ ایف آئی آر کاٹی جائے گی مجھے بتائیں میں نے کیا جرم کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ میرے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہا تو ممکن ہے پولیس کو خیرباد کہہ دوں،پولیس افسران کا ایک گروپ حاوی ہوگیا ہے، جو لوگوں کو کام کرنے نہیں دیتا، میں ان پولیس افسران کو پیغام دیتا ہوں کہ میں نہ ڈاکٹر جمیل ہوں اور نہ ڈاکٹر فاروق مجھے انڈر اسٹیمیٹ نہ کیا جائے، میری معطلی کے سائیڈ افیکٹس نظر آئیں گے۔
معطلی کا نوٹی فکیشن چیلنج کرنے کا فیصلہ
نمائندہ اے آر وائی نذیر شاہ کے مطابق رائو انوار نے اپنی معطلی کا نوٹی فکیشن چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ملوث پولیس افسران کے خلاف قانونی چارہ جوئی کروں گا،میری معطلی غلط ہے ، چیلنج کرنے کا حق رکھتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیکر کی اجازت کے بغیر گرفتاری غیر قانونی ہے، وزیراعظم
آئی جی سندھ کا خواجہ اظہار کو رہا کرنے کا حکم
پولیس کے ہاتھوں خواجہ اظہار کی گرفتاری، ایس ایس پی راؤ انوار معطل