طبی محققین نے ایک ایسی بیماری کا انکشاف کیا ہے کہ جس میں مبتلا شخص کو سامنے والے کا چہرہ خوفناک اور بے ترتیب دکھتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس بیماری کو ‘ڈیمونک فیس سنڈروم’ کا نام دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محققین نے‘ڈیمونک فیس سنڈروم’ کے مریضوں کی طرف سے بیان کی گئی تفصیلات کی بنیاد پر چہروں کی تصاویر جاری کی ہیں۔
مریض کی اس طبی کیفیت کو ’پروسوپومیٹامارفوسیا‘ یا پی ایم او کہا جاتا ہے۔ یونانی زبان میں ’پروسوپو‘ کا لفظ چہرے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ بیماری دھیرے دھیرے دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے جس کا نتیجہ خوبصورت ترین چہرے کے بگاڑ کی صورت میں نکلتا ہے۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مرض میں مبتلا شخص کو دوسرے لوگوں کے چہرے کھنچے ہوئے دکھائی دینے لگتے ہیں۔ گویا ان کے ہونٹ اور ناک پھیل کر لمبے ہوگئے ہوں، پیشانی اور گال گڑھوں سے بھرے ہوں اور ٹھوڑی ٹیڑھی دکھائی دینے لگتی ہے، دوسری کیفیت میں خوبصورت چہرے بھی کالے سیاہ نظر آتے ہیں۔
پہلی بار امریکی ریاست ٹینسی کے رہائشی 59سالہ وکٹر شارا میں اس مرض کو دریافت کیا گیا، یہ شخص نومبر 2020 کے ایک روز صبح جب گھر سے باہر نکلا تو اسے لوگوں کے چہرے مسخ اور عجیب و غریب سے دکھائے دیے جسے دیکھ کر وہ خود بھی خوفزدہ ہوگیا۔
وکٹر جو پیشے کے اعتبار سے ایک ٹرک ڈرائیور ہے اس بات سے بہت پریشان ہوا اور ڈاکٹروں سے رجوع کیا جس کے بعد اسے پی ایم او کا مریض قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس نایاب کیفیت کے شکار افراد کی کُل تعداد صرف 75 ہے۔ بعض مریضوں میں یہ کیفیت چند دن تک رہتی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر وکٹر گزشتہ چار سال سے اس کیفیت کا شکار ہے اور اسے ہر چہرہ ڈراؤنا ہی دکھائی دیتا ہے۔
محققین کی رپورٹ میں جاری کی گئی تصاویر جمعرات کو ’دی لانسیٹ‘ میں شائع کی گئیں۔
اس نایاب بیماری کی علامات کے تجزیے کے مطابق محققین کاکہنا ہے کہ یہ کیفیت دماغی نظام میں خرابی کی وجہ سے ہے جو چہرے کی پروسیسنگ کو سنبھالتا ہے تاہم اس بات کو یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے۔