بہت دنوں میں یہ عقدہ کھلا کہ میں بھی ہوں
فنا کی راہ میں اک نقشِ جاوداں کی طرح
آج اس شعر کے خالق رسا چغتائی کی برسی ہے، رسا چغتائی کا اصل نام مرزا محتشم علی بیگ تھا۔
وہ 1928 میں ریاست جے پور کے شہر سوائے مادھوپور میں پیدا ہوئے تھے، 1950 میں ہجرت کر کے پاکستان آئے اور مختلف اداروں سے وابستہ رہے۔ انھیں بینش سلیمی سے تلمذ حاصل تھا۔
حکومت پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں 2001 میں انھیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا، رسا چغتائی کی تصانیف میں ریختہ، زنجیر ہمسائیگی، تصنیف، چشمہ ٹھنڈے پانی کا اور تیرے آنے کا انتظار رہا شامل ہیں۔
رسا چغتائی کا انتقال 5 جنوری 2018 کو کراچی میں ہوا۔ ان کے کچھ مشہور اشعار درج ذیل ہیں:
تیرے آنے کا انتظار رہا
عمر بھر موسم بہار رہا
تجھ سے ملنے کو بے قرار تھا دل
تجھ سے مل کر بھی بے قرار رہا
بہت دنوں سے کوئی حادثہ نہیں گزرا
کہیں زمانے کو ہم یاد پھر نہ آ جائیں
صرف مانع تھی حیا بند قبا کھلنے تلک
پھر تو وہ جان حیا ایسا کھلا ایسا کھلا
جن آنکھوں سے مجھے تم دیکھتے ہو
میں ان آنکھوں سے دنیا دیکھتا ہوں