سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی میں بیان ریکارڈ کرواتے وقت معافی مانگی ہے۔
لیاقت چٹھہ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بہت دباؤ میں تھا، تمام ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حکام کے آگے سرنڈر کرتا ہوں۔
سابق کمشنر نے کہا کہ کسی بھی آر او کو کسی کی حمایت یا انتخابی عمل میں مداخلت کا حکم نہیں دیا، 32 سال سرکاری خدمات انجام دیں، 13 مارچ 2024 کو ریٹائر ہونا تھا اور مستقبل میں مراعات کے چھوٹنے پر پریشان تھا، مجھے اپنے بیان پر بہت شرمندگی ہے قوم سے معافی چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بطور سیکریٹری پنجاب ایک سیاسی جماعت کے عہدیدار سے قریبی تعلقات بنائے، عہدیدار سے تعلقات اس لیے بنائے تاکہ مستقبل میں کام آسکیں، وہ عہدیدار 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کی وجہ سے مفرور ہوگیا، اس سے میرا رابطہ رہتا تھا اور میں اس کی خفیہ مدد بھی کرتا تھا۔
لیاقت چٹھہ کے مطابق 11 فروری کو خفیہ طور پر لاہور میں سیاسی جماعت کے رہنما سے ملاقات کی، مجھے الیکشن کو دھاندلی زدہ ثابت کرنے کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے کہا گیا تھا، پہلے میں نے مشورہ دیا کہ استعفیٰ دووں جس میں دھاندلی کا الزام شامل ہو، اثر نہ ہونے کے خدشے پر جذباتی اور ڈرامے سے بھرپور پریس کانفرنس کا فیصلہ کیا۔
سابق کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ سیاسی رہنما کے مطابق منصوبے کو مخصوص جماعت کی اعلیٰ قیادت کی حمایت تھی، پریس کانفرنس کا دن سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق رکھا گیا تھا اور پریس کانفرنس کو ایک جماعت کے احتجاجی پروگرام کے ساتھ منسلک رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کا نام جان بوجھ کر شامل کیا گیا مقصد عوام میں نفرت بھڑکانا تھا، مجھے کبھی بشمول الیکشن کمیشن کسی نے دھاندلی کی کوئی ہدایت نہیں دی، تمام سرکاری ملازمین سے معافی مانگتا ہوں۔