اسلام آباد: سینیٹر رضا ربانی نے صدر ممنون کی جانب سے جاری آرڈیننس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اس آرڈیننس کی وجہ سے مجھ سمیت پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا۔
،سابق چیئرمین سینیٹ نے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ صدر نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر چار آرڈیننس منظور کیے جب کہ آرٹیکل 50 کے تحت صدر پاکستان پارلیمان کا حصہ ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ صدر نے خود سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس طلب کیے ہیں، قانون میں اکنامک ایڈوائزری کونسل کی کوئی حیثیت نہیں ہے، صدر کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس غیر قانونی ہیں۔
میاں رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے کے تحت اس طرح قوانین جاری نہیں کیے جاسکتے، آرڈیننس کی منظوری کابینہ میں پیش ہونے کے بعد ہی دی جاسکتی ہے۔ انھوں نے آرڈیننس کا معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ اجلاس میں ایمنسٹی اسکیم آرڈیننس کے خلاف تقاریر کے بعد اپوزیشن نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں ایمنسٹی اسکیم کو حرام کی دولت قرار دینا افسوس ناک ہے۔
انھوں نے کہا کہ آرڈیننس کے اجرا سے قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی، اپوزیشن کا رویہ افسوس ناک ہے، آرڈیننس سے متعلق ایک سرکولیشن کے ذریعے منظوری لی گئی تھی۔
صدرممنون حسین نےٹیکس ایمنسٹی اسکیم پردستخط کردیے‘ آرڈیننس جاری
ایمنسٹی اسکیم آرڈیننس کی منظوری پر سینیٹر شیری رحمان نے احتجاج کرتے ہوئے کہ یہ پارلیمنٹ کے حق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے، ہم یہاں ٹی اے ڈی اے لینے نہیں آتے، ہرقانون منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جانا چاہیے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ حکومت پارلیمان میں بیٹھ کر منی لانڈرنگ کرنا چاہتی ہے، بجٹ سے چند دن قبل ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ اسحقاق کمیٹی کو بھیجا جائے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔