اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کے فیصلے پر ن لیگ کے رہنمائوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے.
تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کی جانب سے انتخابی اصلاحات ایکٹ کیس 2017 کا فیصلہ سنایا گیا، جس کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے نااہل قرار پائے اور 28 جولائی کے بعد ان کے تمام فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا.
اس عدالتی فیصلے پر وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے موقف اختیار کیا کہ فیصلےکی تفصیل دیکھے بغیرکوئی جامع تبصرہ نہیں کیا جاسکتا، قانون سازی صرف اور صرف پارلیمنٹ کاحق ہے، اس پر ہمارا موقف حتمی ہے. انھوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کے الیکشن کو کسی قسم کا خطرہ نہیں.سینیٹ الیکشن کے لئے پارٹی ٹکٹس منسوخ ہوئےامیدوارآزاد حیثیت سے لڑسکتے ہیں.
انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار
وزیر مملکت طلال چوہدری نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا نام مسلم لیگ نواز ہے، پارٹی صدرنوازشریف کی مرضی کا ہوگا، نوازشریف جوفیصلہ کریں گے، اس پرہم مہرلگائیں گے. انھوں نے کہ اس وقت ملک ایسی فیصلوں کا متحمل نہیں ہوسکتا. نیا پارٹی صدر کا انتخاب بھی نواز شریف ہی کریں گے۔
مسلم لیگ کے سینئر رہنما عابد شیر علی نے فیصلے کے بعد ٹویٹ کیا، جس میں انھوں نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا، "نامنظور، نا منظور، نا منظور، احتجاج، احتجاج، احتجاج.” انھوں نے مزید کہا کہ "میری پارٹی میرا لیڈر،میاں نوازشریف.”
شاہد خاقان عباسی کا نواز شریف سے رابطہ
عدلیہ فیصلے کے بعد ن لیگ شدید بحران کا شکار نظر آتی ہے. ان مشکلات سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ عہدے دار سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں.
ذرایع کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کوٹیلی فون کیا ہے۔ وزیر اعظم اور نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا. دوران گفتگو پارٹی صدارت اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی بات چیت ہوئی.
پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ، اپوزیشن رہنماؤں کا ردعمل
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔