انسان نے پہلی مرتبہ جب چاند پر اپنا قدم رکھا تو یہ منظر دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے براہ راست دیکھا تھا، لیکن آج بھی بے شمار لوگوں کا اصرار ہے کہ چاند پر کبھی کسی نے قدم نہیں رکھا۔
امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کے مطابق آج بھی جب سروے کرائے جاتے ہیں تو تقریباً پانچ فیصد امریکی کہتے ہیں کہ چاند پر انسان کے اُترنے کی خبر جھوٹ تھی۔
دوسری جانب چین کے خلاء بازوں نے چاند سے متعلق معلومات کے خواہشمند لوگوں کو ایک بار پھر حیران کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی سائنسدانوں کی جانب سے چنگ اے۔5 کی چاند کی سطح پر اترنے والی گاڑی کے جمع کردہ چٹانی نمونوں میں "ایچ ٹو او” یعنی پانی کی نشاندہی ہوئی ہے۔
نیچر کمیونیکیشن جریدے میں شائع ہونے والے ایک مقالے کے مطابق مذکورہ چاند گاڑی دسمبر 2020ء میں چاند کی سطح پر اتری تھی جس نے چاند کی سطح سے1.7کلوگرام مٹی اور چٹانی ٹکڑوں کو جمع کرکے ان کا تجزیہ کیا۔
اس سے معلوم ہوا ہے کہ چٹانی ٹکڑوں پر پانی کے لگ بھگ 120پارٹس فی ملین مالیکیولز موجود ہیں جبکہ چند چٹانی ٹکڑوں پر پانی کے مالیکیولز کی شرح 180پارٹس فی ملین بھی پائی گئی۔
واضح رہے کہ ٹیلی اسکوپ اور سیٹلائٹ کے ذریعے کیے گئے مشاہدوں سے بھی ثابت ہوچکا ہے کہ چاند پر پانی چٹانوں میں ہائیڈرو کسیل یا پھر "ایچ ٹو او” کی شکل میں پایا جاتا ہے۔
سائنسدانوں کو امید ہے کہ مستقبل میں دنیا کے سیٹلائٹ کو کالونی بنانے کے لئے خلاء باز اپنے لئے پانی اور آکسیجن کی پیداوار کے لئے ماحول سے مالیکیولر آکسیجن اور ہائیڈروجن کی کشید کرسکیں گے۔