تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات بتادیں

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات بیان کردیں، جس میں بتایا گیا تفیش کےدوران حمزہ شہباز کے دعوے جھوٹے نکلے، 2003  میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے، جو 2017 تک 411.630 ملین ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات جاری کردیں، نیب نے کہا 2003میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، ملزم نے 181ملین روپے باہر سے آمدن کادعویٰ کیا۔

نیب کا کہنا تھا تفیش کےدوران حمزہ شہباز کے دعوے جھوٹے نکلے ، ملزم نے خاندان سمیت 12 انڈسٹریل یونٹس بنائے ، مصنوعی فنڈ اور 244 ملین کا مصنوعی قرض حاصل کیا۔

قومی احتساب بیورو نے بتایا ملزم نےکمپنی کی تنخواہ ، تحائف بھی جعلی طریقے سے ظاہر کیں، ملزم نے167 ملین کمرشل ،رہائشی اورزرعی زمین بھی ظاہر کی۔

مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

یاد رہے نیب نے آج لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا تھا ، عدالت کے باہرمشتعل کارکنوں نے حمزہ شہباز کی گاڑی بھی روکنے کی کوشش کی تاہم نیب ٹیم حمزہ شہباز کو لے کر روانہ ہوگئی تھی۔

گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کونیب آفس منتقل کردیا گیا، حمزہ شہبازکومنی لانڈرنگ کیس میں پکڑا گیا، انہیں جسمانی ریمانڈکیلئے کل احتساب عدالت میں پیش کیاجائے گا۔

خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

Comments

- Advertisement -