واشنگٹن: اقوام متحدہ نے انکشاف کیا ہے کہ یمن کے ساحلی علاقے الحدیدہ سے انخلا کے باوجود ایران نواز حوثی ملیشیا کی الحدیدہ بندرگاہ پرعسکری سرگرمیاں غیرمعمولی حد تک بدستورجاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الحدیدہ میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کےلئے قائم اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کے سربراہ جنرل مائیکل لولیسگارڈ نے ایک بیان میں حوثیوں پر زور دیا کہ وہ الحدیدہ بندرگاہ پراپنی عسکری سرگرمیاں مکمل اور فوری طورپر ختم کریں، الحدیدہ میں کھودے گئے بنکر اور خندقیں ختم کرنا جنگ بندی معاہدے کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی الحدیدہ کے لئے طے پائے جنگ بندی معاہدے کے تحت الحدیدہ میں 450 افراد پرمشتمل کوسٹ گارڈ فورس کی تشکیل کی حمایت کی گئی تھی، یہ نفری الحدیدہ سمیت دو دوسری بندرگاہوں کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہے۔
جنرل لولسیگارڈ نے یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا پر زور دیا کہ وہ جنگ بندی کےلئے مذاکرات کا سلسلہ بحال کریں تاکہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے اور دوسرے مرحلے کو کامیابی سے آگے بڑھایا جا سکے۔
حوثی باغیوں کو سعودی عرب پر حملوں کا حساب دینا ہوگا، شہزادہ خالد بن سلمان
اقوام متحدہ کے نگران کمیشن کے سربراہ جنرل لولیسگارڈ نے جنگ بندی کمیٹی میں شامل یمنی حکومت اور حوثیوں کے نمائندوں کو مکتوب ارسال کیا ہے جس میں انہیں اقوام متحدہ کی امن فوج کی بحرالاحمر کی تین بندرگاہوں الحدیدہ، راس عیسیٰ اورالصلیف پر 11 سے14 مئی کے دوران تعیناتی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ مئی میں حوثی ملیشیا نے الحدیدہ سے یک طرفہ طورپر اپنا عملہ نکال لیا تھا مگر یمنی حکومت نے اسے حوثیوں کی ایک چال اور دھوکہ قراردے کر مسترد کردیا تھا۔