تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

سرخ پشت والا حیوان آسٹریلیا میں‌ دہشت کی علامت بن گیا

مکڑی بظاہر ایک چھوٹا اور حقیر سا حیوان ہے جس سے شاید ہم میں سے اکثر لوگ خوف زدہ بھی نہیں ہوتے، مگر اس کی بعض اقسام نہایت زہریلی اور خطرناک ہیں۔

بغیر جبڑے والی یہ مخلوق اپنی آٹھ ٹانگوں اور دو قطعات میں بٹے ہوئے جسم کے ساتھ حرکت کرتے ہوئے چیونٹیاں اور اسی قسم کے دیگر حشرات کا شکار کرکے اپنا پیٹ بھرتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کی بے شمار قسمیں پائی جاتی ہیں جو رنگ، وزن، جسامت کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ یہ آبی مقامات کے علاوہ صحراؤں میں بھی پائی جاتی ہے اور ان کی غذائی عادات موسم اور جگہ کے اعتبار سے بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔

مکڑیوں کا گھر ان کے لعابِ دہن سے تیار ہوتا ہے۔ اسے ہم جالا کہتے ہیں جسے بننے کی صلاحیت قدرتی طور پر ان مکڑیوں میں موجود ہوتی ہے۔ یہی جالا انھیں شکار بھی پھنسا کر دیتا ہے جیسے چیوٹنیاں، مکھی وغیرہ۔ اس جالے میں آجانے والے چھوٹے کیڑے مکوڑے آسانی سے مکڑی کی خوراک بن جاتے ہیں۔

ریڈ بیک اسپائڈر یا سرخ پشت والی مکڑی کو آسٹریلیا کی زہریلی ترین مکڑی کہا جاتا ہے جو کسی بھی دوسرے کیڑے سے زیادہ خطرناک مانی جاتی ہے۔ اگر یہ مکڑی کسی انسان کو کاٹ لے اور اس کے جسم میں زہر پھیل جائے تو شدید درد محسوس ہونے کے ساتھ متاثرہ فرد کے پٹھے اکڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اس مکڑی کا زہر اگر نظامِ تنفس کو نقصان پہنچانا شروع کر دے تو انسان تیزی سے موت کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔ طبی ماہرین کے ریکارڈ کے مطابق یہ مکڑی گزشتہ برسوں کے دوران کئی اموات کا سبب بن چکی ہے۔ دنیا کے دیگر خطوں میں پائی جانے والی مکڑیوں کے مقابلے میں انسانی زندگی کو اس مکڑی کے کاٹنے سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اسے جوکی اسپائڈر اور چند دوسرے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -