اگر آپ کا روزمرہ کے کاموں میں دل نہیں لگتا، آپ بہت اداس، مایوس یا بیزار رہتے ہیں یا گھبراھٹ، بے چینی اور بے بسی کا شکار رہتے ہیں تو شاید آپ بھی ڈپریشن کا شکار ہیں۔ ڈپریشن کسی کو بھی کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے۔
ڈپریشن وہ ذہنی مرض ہے جو موجودہ عہد میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور یہ لوگوں کی زندگی منفی انداز سے بدل دیتا ہے۔ یہ وہ پیچیدہ ذہنی مرض ہے جس کے شکار افراد اکثر اداس رہتے ہیں جبکہ ہر وقت بے بسی کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مخصوص پھلوں کے استعمال سے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
اگرچہ پھلوں کو کھانے کے کئی فوائد ہیں تاہم ایک تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ تین سے چار پھل کھانے سے ڈپریشن کی سطح میں کمی ہوتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سنگاپور میں 20 سال تک رضاکاروں پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ خصوصی طور پر ادھیڑ عمری یعنی 30 سال کی عمر کے بعد پھل کھانے سے ڈپریشن سے بچا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے دوران ماہرین نے 1993 سے 1994 تک تقریبا 14 ہزار افراد میں ڈپریشن کی سطح سمیت ان کی جانب سے یومیہ پھلوں کے استعمال کو جانچا گیا۔
علاوہ ازیں ماہرین نے تمام افراد کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے، ان رضاکاروں میں سے زیادہ تر کی عمریں 50 سال کے قریب تھیں۔
ماہرین نے بعد ازاں 2014 میں تمام رضاکاروں سے فالو اپ لیا اور ان میں ڈپریشن کی سطح دیکھی، ان کے متعدد دوبارہ ٹیسٹس بھی کیے گئے اور ان کی ذہنی صحت کا موازنہ 20 سال قبل والی صحت سے کیا گیا۔
ماہرین نے پایا کہ جب افراد نے یومیہ تین پھل کھائے تھے، ان میں ڈپریشن کی سطح انتہائی کم تھی جب کہ یومیہ ایک پھل کھانے والے افراد میں ڈپریشن کی سطح نمایاں تھیں۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ یومیہ تین سے چار پھل کھانے سے ڈپریشن نہ ہونے کے امکانات 34 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں جب کہ زیادہ پھل کھانے سے امکانات مزید کم ہوسکتے ہیں۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ خصوصی طور پر کیلے، تربوز، مالٹے، کینو، پپیتا اور اسی طرح کے دیگر رنگین پھل کھانے سے ڈپریشن سے نمایاں حد تک تحفظ ہو سکتا ہے۔
یاد رکھیں !! بے جا سوچنے اور ضرورت سے زیادہ پریشان کن خیالات آپ کو ڈپریشن کا شکار بنا سکتے ہیں۔ یہ کیفیات بے چینی اور تشویش میں بھی اضافے کا باعث بنتی ہیں۔