تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اثاثہ جات ریفرنس کیس، جےآئی ٹی سربراہ واجدضیاآج بطور گواہ پیش نہ ہوئے، 8 فروری کو طلب

اسلام آباد : اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں جےآئی ٹی سربراہ واجد ضیا آج بطور گواہ پیش نہ ہوئے ، احتساب عدالت نے واجد ضیا کو 8 فروری کو طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈارکےخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم ہونے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بطور گواہ پیش نہیں ہوئے۔

ایس ای سی پی کی سدرہ منصور نے عدالت میں اضافی دستاویزات جمع کرادیں، سدرہ منصور نے بتایاکہ اسحاق ڈار کی کمپنیوں سےمتعلق دو دستاویز رہ گئے تھے، جو جمع کرائے گئے۔

سدرہ منصور نے عدالت کو بتایا تھا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں 1993 سے 2009 کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا۔

ایس ای سی پی کےگواہ سلمان سعید نے ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مہلت مانگتے ہوئے کہا ریکارڈ کراچی سے آرہا ہے،کچھ دیر میں پہنچ جائےگا۔.

عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔

واجد ضیاء 8 فروری کو طلب

وقفے کے بعد سماعت کے دوران واجد ضیاء کو بلانے کے حوالے سے پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کا کہنا تھا کہ عدالت واجد ضیاء کو طلبی کا نوٹس جاری کرے۔

احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ سمن کیوں جاری کریں، واجد ضیاء استغاثہ کے گواہ ہیں۔ نیب انہیں خود لے کر آئے، احتساب عدالت کی جانب سے آٹھ فروری کو دو گواہوں واجد ضیاء اور نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس کے بیان ریکارڈ کرانے کا کہا گیا ہے۔

اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران آج دو گواہوں سدرہ منصور اور سلمان سعید کے بیان ریکارڈ کئے گئے، گواہ سلمان سعید نے اسحاق ڈار کی کمپنیوں ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، ہجویری مضاربہ مینیجمنٹ ،کور کیمیکل پرائیویٹ لمیٹڈ ،سپینسر فارما پرائیویٹ لمیٹڈ اور سپینسر ڈسٹریبیوشن کمپنی سے متعلق ریکارڈ احتساب عدالت میں پیش کیا۔

کیس کی مزید سماعت آٹھ فروری کو ہوگی۔


مزید پڑھیں : اثاثہ جات ریفرنس: اسحاق ڈار کےخلاف گواہ سدرہ منصور کا بیان قلمبند


یاد رہے گذشتہ روز سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے خلاف آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں چھ مزیدگواہوں نے بیان ریکارڈکروایا تھا۔

اہم گواہ کمشنر اِن لینڈریوینیو کے افسر اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا تھا کہ انیس سوترانوے سے دوہزارنوتک اسحاق ڈارکے اثاثوں میں اکانوے فیصد اضافہ ہوا جبکہ انہوں نے اسحاق ڈار کا 1979سے1993تک اور2009سے2016تک کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں جمع کرادیا۔

استغاثہ کے گواہ ڈسٹرکٹ افسرانڈسٹریزاصغرحسین نے ہجویری آرگن ٹرانسپلانٹ ٹرسٹ کےڈائریکٹرزکی تفصیلات نیب کوفراہم کرتے ہوئے بتایا اسحاق ڈار ٹرسٹ کے صدر تھے جبکہ ڈائریکٹرز میں سابق چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ بھی شامل تھے۔


مزید پڑھیں : اثاثہ جات ریفرنس: 16 سال میں اسحاق ڈار کی دولت میں91 گنا اضافہ ہوا


اس کے علاوہ استغاثہ کے گواہان نیب کے افسرشکیل انجم ، ڈپٹی ڈائریکٹرنیب اقبال حسن ، نیب پولیس اسٹیشن لاہورکےافسرعمر دراز، نیب اسسٹنٹ ڈائریکٹرزاور منظور نے بھی بیان قلمبندکرایا۔

احتساب عدالت میں گواہی کا سلسلہ آخری مرحلے میں داخل ہوگیا ۔ عدالت نے مجموعی طور پر اٹھائیس گواہوں کے بیانات قلمبند کرنا ہیں، جن میں اہم ترین گواہ اور جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیاء کا بیان بھی شامل ہے، عدالت ابتک چوبیس گواہوں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔

خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -