اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی، العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن نے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کی۔
نواز شریف آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ ان کے وکیل زبیر خالد نے کہا کہ نواز شریف کے گھٹنے میں تکلیف ہے۔ وکیل کی جانب سے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی گئی۔
وکیل نے کہا کہ فلیگ شپ میں 342 کے بیان میں جوابات مکمل ہوگئے ہیں۔ جوابات آپ کو یو ایس بی میں فراہم کر دیتے ہیں۔
وکیل کی استدعا پر العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے حتمی دلائل شروع کردیے گئے۔
اپنے دلائل میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک نے بتایا کہ نواز شریف کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے آئے، ادائیگی تسلیم اور ثابت شدہ ہے۔ ملزم نواز شریف کے مطابق رقوم تحفے کی شکل میں ملی تاہم ملزم نے عدالت میں تحفے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی گزشتہ سماعت
نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نواز شریف کو ملا۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹوٹل 97 فیصد رقم پاکستان آئی۔
انہوں نے بتایا کہ گواہ آفاق احمد کا ڈائریکٹر آف فارن افیئرز سے تعلق ہے۔ آفاق احمد نے سیل لفافہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو فراہم کیا۔ لفافے میں قطری شہزادے کا خط موجود تھا۔ گواہ محمد علی نے محمد انیس کا بینک اوپننگ فارم اور بینکنگ ریکارڈ پیش کیا۔
واثق ملک کا کہنا تھا کہ محمد انیس کے اکاؤنٹ سے ظاہر ہوتا ہے انہیں ہل میٹل سے رقوم آئیں۔ محمد انیس کو 1997 سے 2010 کے درمیان 1 کروڑ 19 لاکھ رقم آئی۔ محمد انیس ہل میٹل کے ملازم بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گواہ عرفان محمد نے محمد حنیف خان کا بینکنگ ریکارڈ پیش کیا۔ محمد حنیف کو 2009 سے 2015 کے درمیان 51.093 ملین اکاؤنٹس میں آئے۔ محمد حنیف رمضان شوگر مل میں ملازم ہیں۔
واثق ملک کے مطابق گواہ محمد اکرام نے انجم اقبال کا بینک ریکارڈ پیش کیا۔ انجم اقبال کو 2013 سے 2017 کے دوران 173.3 ملین رقم آئی۔ انجم اقبال ہل میٹل کے ملازم ہیں۔
پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیش قطری شہزادے کے پہلے اور دوسرے خط میں تضاد ہے، پہلے خط میں تھا ایک کروڑ 20 لاکھ درہم کے عوض ایون فیلڈ فلیٹس دیے گئے، دوسرے خط کے ساتھ ورک شیٹ لگائی گئی، لکھا گیا منظوری کے بعد فلیٹس دیے۔
جج نے استفسار کیا کہ آپ کیوں کہتے ہیں قطری خطوط میں بیان کی گئی بات غلط ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری ملزمان کا گواہ ہے لیکن انہوں نے اسے پیش ہی نہیں کیا۔ قطری کا بیان قلمبند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پاکستان نہیں آیا۔
جج نے استفسار کیا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کے کسی ریکارڈ میں میاں محمد شریف کا نام ہے؟ کیا کوئی ریکارڈ ہوتا ہی نہیں کہ مل کہاں لگی اور کس نے لگائی؟
پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کی کسی بھی دستاویز میں میاں محمد شریف کا نام نہیں۔ العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کے معاہدے میں حسین نواز کا نام ہے۔ حسین نواز کا کہنا ہے مل کی فروخت سے حاصل رقم سے ایچ ایم ای لگائی۔
انہوں نے کہا کہ کومبر کو پیسے بھجوانے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، کومبر سے دیگر کمپنیوں کو بھجوائی گئی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔ ’ظلم تو ملزمان نے ریاست کے ساتھ کیا، بغل میں ریکارڈ رکھ کر بیٹھے رہے اور کہتے رہے یہ ڈھونڈیں۔ العزیزیہ کے قیام کی وضاحت نہیں کی گئی، ریکارڈ جان بوجھ کر چھپایا‘۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حسین اور حسن نواز اشتہاری ڈکلیئر ہو گئے لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ’یہ بات سچ ہے سرمایہ دادا نے دیا تو حسین اور حسن نوازپیش ہو کر ثابت کرتے۔ سب حسن اور حسین نواز پر منتقل کردینا اور ان کا یہاں سے بھاگ جانا، ملزم نواز شریف ٹیکنیکلٹی کے پیچھے چھپنا چاہ رہے ہیں‘۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ میرے بیٹے نے مجھے تحفے کے طور پر رقم دی، حسین نواز نے جو پیسے بھیجے اس میں یہ نہیں کہا کہ یہ تحفہ ہے، پیسے بھیجنے کا مقصد سرمایہ کاری ظاہر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جلا وطنی میں سعودی عرب میں نواز شریف کو شاہی مہمان کہا گیا نہ میاں شریف کو، سعودی عرب پہنچتے ہی 4 ماہ میں العزیزیہ نے آپریشن شروع کردیا۔ العزیزیہ کا اتنا بڑا سیٹ اپ تھا کوئی دکان تو نہیں تھی جو کام شروع ہوگیا۔ یہ سارے عناصر ہیں جو وائٹ کالر کرائم میں آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان ریکارڈ پیش کر دیتے جس سے ظاہر ہو حسن اور حسین دادا کے زیر کفالت تھے، مزمان کی متفرق درخواست میں میاں محمد شریف کی وصیت کا ذکر ہے، ملزمان کے مطابق وصیت تھی سرمایہ کاری سے حاصل رقم حسین نواز کو دی جائے۔ قطری کے خطوط میں تو میاں شریف کی نہ وش کا ذکر ہے نہ ول ہے۔
العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کردی گئی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔