ریکوڈک منصوبے سے پاکستان معاشی استحکام کے سفر پر گامزن ہے، یہ منصوبہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کی خوشحالی بلکہ ملکی ترقی کیلیے بھی اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
بیرک گولڈ کارپوریشن کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کہ میں خصوصی گفتگو کی اور ریکوڈک منصوبے کی اہمیت اور افادیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
پروگرام کی میزبان انیقہ نثار نے سوال کیا کہ یہاں عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ بیرون ممالک سے آنے والے لوگ اپنے لیے دولت کمائیں گے اور اس اثاثے کو لے کر چلے جائیں گے، سوال یہ ہے کہ آپ بلوچستان کے لوگوں کو کیا دے رہے ہیں؟۔
بیرک کے سی ای او مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک جیسا کوئی منصوبہ پاکستان میں اس سے پہلے نہیں ہوا، ہم یہاں 2019 سے کام کررہے ہیں یہ منصوبہ کان کنی کے شعبے میں نئی تاریخ رقم کرے گا۔
بلوچستان کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ صوبے کو معاہدے کے مطابق 25 فیصد حصہ ملتا رہے گا، اسے علاوہ ان کو مختلف ٹیکسز اور رائلٹی بھی ملتی رہے گی، ہمیں امید ہے کہ یہ منصوبہ 100 سال تک چلے گا۔
مارک برسٹو نے کہا کہ بلوچستان کی عوام اس منصوبے کے ثمرات سے بہت جلد فیض یاب ہونا شروع ہوجائے گی، ہم صوبے میں سماجی بہبود کے مزید نئے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک سے متصل شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر غور کررہے ہیں، جس میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 80 سال پہلے ’چلی‘ ایک ایسا ملک تھا جہاں سیاسی اور معاشی صورتحال انتہائی دگرگوں تھی آج وہ دنیا بھر میں تانبا پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
مارک برسٹو کا کہنا تھا کہ دنیا کے بہترین ڈیزائن اور انجینئرز کی مدد سے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ پوری کوشش ہے کہ ہماری پہلی پروڈکشن 2028 میں شروع ہوجائے۔
سی ای او بیرک گولڈ نے کہا کہ منصوبے سے متعلق ہماری کوشش ہے کہ تمام لوگ پاکستانی ہوں۔ منصوبے کیلئے چاہتے ہیں کہ تمام کام کرنے والے بلوچستان کے لوگ ہوں۔ جب تک لوگوں پر سرمایہ کاری نہ کریں تو ایسا ممکن نہیں ہوتا۔