تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

’’عمران خان کے دورہ امریکا کے بعد تعلقات میں بہتری آرہی ہے‘‘

واشنگٹن: امریکی اراکین کانگریس نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے دورے سے پاک امریکا تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود نے امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان سفیر اسدمجیدخان اور طاہرجاوید بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر پاکستان کاکس کی چیئرمین شیلاجیکسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کاکس کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔

دریں اثنا شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے، افغانستان میں جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، طالبان سے مذاکراتی عمل میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ ملاقات میں کانگریس وومن شیلا جیکسن سمیت متعدد کانگریس اراکین نے شرکت کی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وستم جاری ہے، کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے، پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، بھارت تاثر دے رہا ہے کشمیر میں حالات معمول پر آچکے ہیں، مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ سیکیورٹی کونسل میں اٹھایا گیا، بھارت کا شہریت بل بھارتی شہریوں نے مسترد کر دیا، بھارتی اقلیتیں اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہیں، بھارت پاکستان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتا، دنیا کو بتا دیا پاکستان بھارت سے مذاکرات کیلئے تیارہے، پاک بھارت کوئی تنازع ہوا تو پوری دنیا کو لپیٹ میں لے گا۔

افغانستان میں جنگ بندی کیلئے طالبان نے پہل کردی

دوسری جانب افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی ہے جس کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان جنگ بندی چاہتے ہیں تاکہ فریقین مذاکرات کی میز کے ذریعے کوئی حتمی معاہدہ طے کریں اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوسکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایک سینئر رہنما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ جنگ بندی 7 سے 10 دن تک کی ہوسکتی ہے۔ تاہم طالبان رہنماؤں اور امریکی انتظامیہ نے اب تک اس معاملے کی تصدیق نہیں کی۔

Comments

- Advertisement -