تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

جتنا بھی دباؤ آئے چین کے ساتھ ہمارے تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے، وزیراعظم کا ایک بار پھر دوٹوک پیغام

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کیساتھ اپنے تعلقات کو کبھی ختم نہیں کرے گا، جتنابھی دباؤآئےہمارےتعلقات تبدیل نہیں ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے میڈیا کے درمیان قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں، میڈیا اور ثقافتی تعلقات اتنے قریبی نہیں جتنے سیاسی تعلقات ہیں، ہمارے چین کےساتھ تعلقات انتہائی قریبی اور گہرے ہیں، آج کی ملاقات کا مقصد میڈیا کےرابطوں کو فروغ دیناہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چینی صدر اور وزیراعظم 30سالہ جدوجہد کے بعد کامیابی حاصل کی ، امریکی صدر کوایسےسخت وقت سے نہیں گزرناپڑتا جتنا چینی قیادت نےسامنا کیا، خطے میں چین ،امریکاکےاختلافات سے پیچیدگیاں پیداہوتی ہیں ، چین ،امریکاکی مخالفت تشویشناک ہے دنیاپھر2حصوں میں تقسیم ہوجائے گی۔

عمران خان نے واضح کیا کہ یہ درست نہیں امریکا اور مغربی طاقتیں پاکستان جیسےممالک کوکسی گروپ کاساتھ دینےپرمجبورکریں ، ہم کیوں کسی کی سائیڈ لیں ہم سب سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان چین کیساتھ اپنے تعلقات کو کبھی ختم نہیں کرے گا، جتنا بھی دباؤ ہو ہمارے تعلقات تبدیل نہیں ہونگے ، سنکیانگ کےحوالےسےمغربی میڈیا ،حکومت اورچینی مؤقف میں فرق ہے ، سنکیانگ کے حوالےسے ہم چین کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صدرشی جن پنگ کی انسدادبدعنوانی مہم مؤثر اور کامیاب ہے ، چین کیساتھ سیاسی ،اقتصادی،تجارتی تعلقات مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔

عمران خان نے چین کو کمیونسٹ پارٹی کے 100سال کی تقریبات پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا چینی صدر شی جن پنگ کو جدید دور کا عظیم سیاستدان سمجھاجاتاہے، چین کا بڑی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالنا بڑا کارنامہ ہے، چین نے 70لاکھ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔

سی پیک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک بیلٹ اینڈروڈ اقدام میں ایک کلیدی منصوبہ ہے ، پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے یہ منصوبہ ایک بہت بڑی امید ہے ، ہم نے سی پیک منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے ، اگلے ہفتے گوادر کا دورہ کرکے سی پیک منصوبوں کےکام کی رفتار کا جائزہ لوں گا اور وہاں چینی ورکرز سے ملاقات اور بات کروں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے آئندہ چین کے دورے کا منتظر ہوں ، چین کےدورے میں دونوں ممالک میں سیاسی،اقتصادی تعلقات پر بات ہوگی ، سی پی سی منفرد ماڈل ہے مغربی جمہوریت معاشرےکی ترقی کابہترین نظام ہے، چین نے اس لئے تیزی سے ترقی کی کیونکہ وہ تیزی سے نظام میں تبدیلی لاتے ہیں۔کمیونٹ پارٹی کی کامیابی طویل المدتی منصوبہ بندی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کمیونٹ پارٹی کی کامیابی طویل المدتی منصوبہ بندی ہے ، سی پیک کا اگلہ مرحلہ پاکستان کیلئے بہت حوصلہ افزا ہے ، پاکستان میں لیبر سستی ہے امید ہے کہ چینی صنعتکار متوجہ ہوں گے ، پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہم چین سے استفادہ کرسکتے ہیں ،ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعلقات بڑھانے کےخواہاں ہیں۔

چین کسے متعلق انھوں نے کہا کہ لیڈر کی کامیابی خود بولتی ہے صدر شی جن پنگ نے دنیا کو ثابت کیا، چین کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جس نے کامیابی سے کورونا کامقابلہ کیا، چین نے مشکل وقت میں ویکسین کا عطیہ کیا جس پر شکر گزار ہیں، چین نے پاکستان کے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، چین اور اس لوگوں کا پاکستانیوں کے دل میں خاص مقام ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے انھوں نے مزید کہا مقبوضہ کشمیر پر مغربی میڈیا میں انتہائی کم کوریج ہوتی ہے جومنافقانہ ہے، کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے کئی واقعات ہوئےمگر توجہ نہیں دی گئی ، بھارت چین کےساتھ تجارت سے زیادہ فائدےمیں رہے گا ، آنیوالے دنوں میں انسانیت کیلئےسب سے زیادہ خطرہ ماحولیاتی تبدیلی ہے۔

افغانستان سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال آگے کیا ہوگی اس کا جواب دینا بہت مشکل ہے، امریکاکی سب سے غلطی ہےکہ عسکری قوت سےمسئلہ حل کرنے کی کوشش کی ، افغانستان کی تاریخ ہے کہ کوئی افغانوں کو تابع نہیں کرسکا، امریکا کےافغانستان سے انخلا کے اعلان کو طالبان نے اپنی فتح قرار دیا، افغانستان میں خانہ جنگی ہوتی ہے تو سب سے زیادہ متاثر پاکستان ہوگا، ہم ہر صورت میں افغانستان کا سیاسی حل چاہتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -