پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان حامد رضا کا کہنا ہے کہ مذاکرات کامیاب ہوں یا نہ ہوں بانی جیل سے باہر آرہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف قائم تمام مقدمات میں بری یا ضمانتیں ہوچکی ہیں، انہیں مزید جعلی مقدمات میں زیادہ دیر تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ آج ہماری بانی سے ملاقات کرائی جارہی ہے۔ خواجہ آصف کے بیان سے لگتا ہے ان کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے
خواجہ آصف دو روز پہلے تک کہتے تھے کہ مذاکرات ہونے ہی نہیں چاہئیں، اب کہتے ہیں اگر خدانخواستہ مذاکرات ناکام ہوگئے، شکر ہے کہ خواجہ آصف حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں نہیں ہیں،ورنہ پہلی میٹنگ ہی ناکام ہوجاتی۔
انہوں نے کہا کہ دو ڈھائی سال سے یہ کہا جاتا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے نام پر کاٹا لگ گیا ہے یا پی ٹی آئی ختم ہوگئی ہے، یہ بھی کہاجاتا تھا کہ ہم میں سے کچھ لوگ تو پاکستان میں بھی نہیں رہیں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ آج یہ وقت آگیا ہے کہ ان ہی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کی جارہی ہے، ہمارا مؤقف تھا کہ حکومت کے پاس فیصلہ سازی کا اختیار نہیں، حکومت نے باور کرایا ہے کہ ان کےپاس فیصلہ سازی کا اختیار ہے۔
مذاکرات سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے سامنے2مطالبات رکھ دیئے ہیں، تناؤ برقرار رہے گا تو ہم پھر احتجاجی تحریک کی طرف جائیں گے۔
وزیر اعظم سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو مختلف محاذوں پر لڑنا پڑرہا ہے اس لیے انہیں بہت وسوسے آرہے ہیں، ان کو ڈر ہے کہ کہیں ان کے بھائی دوبارہ ’مجھے کیوں نکالا‘ نہ کہہ دیں۔
ہمارے مطالبات سنجیدہ ہیں، حکومت چاہے تو2،3ملاقاتوں میں مسئلے کا حل نکل سکتا ہے، بانی پی ٹی آئی سے ہماری ملاقات کرادی جاتی ہے تو تحریری مطالبات دے دیں گے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی ان کی خواہش کے برعکس ہمارے مطالبات میں شامل ہے۔