پیر, اکتوبر 7, 2024
اشتہار

فوجی ٹرائل کا سامنا کرنیوالے زیر حراست افراد کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی ٹرائل کا سامنا کرنیوالے زیر حراست افراد کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، 102افراد زیر حراست ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سےمتعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

اٹارنی جنرل نے فوجی ٹرائل کا سامنا کرنیوالے زیر حراست افراد کی رپورٹ جمع کرا دی ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تحریری جواب میں پورا چارٹ ہےکتنی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، 102افراد زیر حراست ہیں۔

- Advertisement -

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ زیرحراست7ملزمان جی ایچ کیوحملے میں ملوث ہیں، 4ملزمان نے آرمی انسٹیٹیوٹ پر حملہ کیا، 28م لزمان نےکورکمانڈرہاؤس لاہورمیں حملہ کیا، 5ملزمان ملتان،10ملزمان گوجرانوالہ گریژن حملےمیں ملوث ہیں۔

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 8ملزمان آئی ایس آئی آفس فیصل آباد حملے میں ملوث ہیں، 5ملزمان پی ایف بیس میانوالی حملے اور 14ملزمان چکدرہ حملے میں ملوث ہیں، 7ملزمان نے پنجاب رجمنٹ سینٹر مردان میں حملہ کیا جبکہ 3ملزمان ایبٹ آباد،10ملزمان بنوں گریژن حملےمیں اور ایک ملزم آئی ایس آئی حمزہ کیمپ حملے میں ملوث ہے، زیرحراست ملزمان کی گرفتاری سی سی ٹی وی ودیگرشواہدکی بنیاد پرکی گئی۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ افراد کی گرفتاری کے لیے کیا طریقہ کار اپنایا گیا ہے تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہدکی روشنی میں افراد کو حراست میں لیا، کور کمانڈرہاؤس لاہورمیں داخل افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، صرف102افراد کو گرفتار کیا گیا بہت احتیاط برتی ہے۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ مجسٹریٹ آرڈر میں ملزمان کوملٹری کورٹس بھیجنےکی وجوہات کاذکر نہیں، جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا جکہ بظاہر لگتاہے ملزمان کیخلاف مواد کے نام پرصرف فوٹو گراف ہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا کسی ملزم کو انکوائری میں بے گناہ ہونے پر واپس کیا گیا ؟ تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تمام 102 افراد کی حوالگی مانگی گئی تھی جو مل گئی، کسی کو واپس نہیں کیا گیا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے سوال کیا کہ کیا ملزمان کے خلاف صرف تصاویری شواہد ہی موجود ہیں؟ ٹرائل میں آخر کون سے شواہد ہیں جو پیش کئےجائیں گے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ متعلقہ حکام سے ہدایات لے کر شواہد کے متعلق بتا سکتا ہوں۔

چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ ایسا لگتا ہے آپ ان سوالات پر پوری طرح تیار نہیں ، ہمارے سامنے ابھی وہ معاملہ ہےبھی نہیں ہم نے آئینی حیثیت کو دیکھنا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے درخواست اپنےموکل کی طرف سےفل کورٹ کی دی ہے، ہم پہلے فیصل صدیقی کو سن لیتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں