منگل, ستمبر 24, 2024
اشتہار

پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سےمتعلق کیس کے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، آئین وقانون کسی شہری کوانتخاب لڑنےسےنہیں روکتا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نےتحریرکیاہے ، مخصوص نشستوں سے متعلق اکثریتی فیصلہ 70 صفحات پر مشتمل ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ پشاورہائیکورٹ کےمخصوص نشستوں سےمتعلق فیصلےکوکالعدم قراردیتےہیں، الیکشن کمیشن کایکم مارچ کوفیصلہ آئین سےمتصادم ہے، الیکشن میں بڑااسٹیک عوام کاہوتاہے، الیکشن کمیشن کے یکم مارچ کے فیصلےکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

- Advertisement -

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق تفصیلی فیصلہ اردومیں بھی جاری کرنے کا حکم دیا اور فیصلے میں کہا کہ آئین یاقانون سیاسی جماعت کوانتخابات میں امیدوار کھڑے کرنے سے نہیں روکتا، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے، انتخابی نشان نہ دیناسیاسی جماعت کےانتخاب لڑنےکےقانونی وآئینی حق کو متاثر نہیں کرسکتا۔

تفصیلی فیصلے میں کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے2024کےانتخابات میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں، الیکشن کمیشن نےپی ٹی آئی کے80 میں سے39 ایم این ایز کوپی ٹی آئی کاظاہرکیا اور الیکشن کمیشن کوحکم دیاکہ باقی41 ایم این ایز کے 15روز  کے اندر دستخط شدہ بیان لیں۔

عدالت نے کہا کہ عوام کی خواہش اورجمہوریت کےلیےشفاف انتخابات ضروری ہیں، انتخابی تنازع بنیادی طور پر دیگر سول تنازعات سے مختلف ہوتاہے، یہ سمجھنےکی بہت کوشش کی کہ اتنے آزاد امیدوار کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں تاہم اس سوال کاکوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ تھا کہ آزاد امیدوار بھی پی ٹی آئی کےامیدوارتھے، پی ٹی آئی کے مطابق ووٹرز نے ان کے امیدوار ہونے کی وجہ سے ووٹ دیا۔

عدالت نے بتایا کہ 8 ججز نے تفصیلی فیصلے میں 2 ججز کے اختلافی نوٹ پرتحفظات کااظہاربھی کیا اور جسٹس امین الدین اورجسٹس نعیم اخترافغان نے12جولائی کےفیصلےکوآئین سے متصادم قرار دیا، جس انداز میں 2 ججز  نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق ساتھی ججزدوسرےججزکی رائےپرکمنٹس دےسکتےہیں، رائے دینے کیلئے وہ وجوہات بھی دیں کہ دوسرےججزکی رائےمیں کیاغلط ہے، جسٹس امین الدین اورجسٹس نعیم اخترافغان کاعمل سپریم کورٹ کے ججز کے منصب کے منافی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ بھاری دل سےبتاتےہیں 2 ساتھی ججز نے ہمارے فیصلےسےاتفاق نہیں کیا، بطوربینچ ممبران قانونی طورپرحقائق اورقانون سےاختلاف کرسکتےہیں، جس طریقے سے ججز نے اختلاف کیا وہ سپریم کورٹ کے ججز کے تحمل اورشائستگی سے کم ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ 2ججزکایہ عمل عدالتی کارروائی اورفراہمی انصاف میں رکاوٹ ڈالنےکی کوشش ہے،  2ججز نے80 کامیاب امیدواروں کووارننگ دی اور پریشان کن بات یہ ہےکہ ججز اپنی رائے دیتے ہوئے حدود سے تجاوز کرگئے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کاضامن اورحکومت کاچوتھاستون ہے، الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں پرپی ٹی آئی کےامیدواروں کونوٹیفائی کرے، پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدارہے، آئین وقانون کسی شہری کوانتخاب لڑنےسےنہیں روکتا۔

فیصلے کے مطابق عوام کی خواہش اور جمہوریت کیلئے شفاف انتخابات ضروری ہیں، آئین عوام کو اپنا جمہوری راستہ اپنانے کا اختیار دیتاہے، عوام کا ووٹ جمہوری گورننس کیلئےاہم ہے، پی ٹی آئی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست ہمارے سامنے موجود تھی، عمومی طورپرفریق بننےکی درخواست پر پہلے فیصلہ کیا جاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں