اسلام آباد: وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے ان سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ دوسری جانب فاروق حیدر نے ایک بار پھر اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم آزاد کشمیر نے پریس کانفرنس کی جس کو جنگ گروپ نے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔
خبر کی اشاعت کے فوراً بعد فاروق حیدر نے وضاحت پیش کی کہ کشمیری پاکستان سے الحاق کے علاوہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس کے برعکس چھپنے والا بیان لغو ہے جس کی وہ پرزور مذمت کرتے ہیں۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے ان سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشیدشاہ نے ان کے بیان کو ریاستی پالیسی کے منافی قرار دے دیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ فاروق حیدر کا بیان بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
تحریک انصاف نے بھی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے نواز شریف کی حمایت میں قومی سلامتی پر شرمناک وار قرار دیا۔
ترجمان تحریک انصاف کے مطابق راجہ فاروق حیدر نے لاکھوں کشمیری شہدا کے خون سے غداری کی۔ غصے کے بجائے راجہ فاروق کو شرمساری کا مظاہرہ کرنا چاہیئےتھا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ایک بار پھر وضاحت
دوسری جانب وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے ایک بار پھر اپنے بیان کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کا رشتہ بہت مضبوط ہے۔ میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کر کے بھارت کو پاکستان اور کشمیر مخالف بات کرنے کا موقع دیا گیا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف درخواست
ادھر صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مقامی عدالت میں وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست پیپلز پارٹی کے رہنما قادر خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کی تقریر سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں قرارداد
وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد جمع کروا دی گئی ہے۔ قرارداد میاں خرم جہانگیر وٹوکی جانب سے جمع کروائی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ راجہ فاروق حیدر نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو پامال کیا۔ ان کے بیان سے کشمیریوں سمیت پاکستانی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر معافی مانگیں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔