اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نے امریکا کی جانب سے عائد ہونے والی سفارتی پابندیوں کی تصدیق کردی، ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستانی عملے کی نقل و حرکت پر پابندیوں کا اطلاق 11 مئی سے ہوگا، پاکستان نے بھی جوابی ردعمل میں امریکی سفارتی عملے پر پابندیاں عائد کردیں۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ 11 مئی سے امریکا میں تعینات سفارتی عملے پر پابندیاں عائد ہوں گی جس کے بعد عملہ سفارت خانے سے 40 کلومیٹر حدود کے دائرے سے باہر نہیں جاسکے گا، اسی طرح کی پابندیاں پاکستان نے بھی امریکی سفارتی عملے پر عائد کردیں۔
اُن کا کہنا تھاکہ سفری پابندیاں باہمی دوطرفہ سطح پر نافذ ہوں گی، اگر سفارتی عملے کا رکن کسی بھی علاقے میں جانا چاہیے گا تو اُسے امریکی وزارتِ داخلہ سے پیش گی اجازت لینی ہو گی۔
مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ میں پاکستان پر پابندیاںعائد کرنے کی تجویز مسترد
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے جماعت الحرار کے سربراہ عمر خالد خراسانی پر پابندی سے متعلق رکن ملک کے اعتراض کا علم ہے، ایک رکن ملک کی جانب سے خراسانی کی پابندی پر اعتراض کیا گیا۔
ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ جب تنظیم پر پابندی ہے تو اُس کے سربراہ کو بھی عالمی قوانین کے تحت دیکھا جائے تاہم ایسا نہیں ہورہا جو افسوسناک اور مایوس کن ہے، اگر جماعت الحرار پر پابندی ہے تو عمر خراسانی پر بھی پابندی عائد ہونی چاہیے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کسی بھی صورت او آئی سی کا ممبر نہیں بن سکتا کیونکہ آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس کے ایجنڈے میں بھارت کی رکنیت کا معاملہ موجود نہیں ہے۔