سان فرانسسکو: آپ کے بچے ڈرائنگ کرنے کے لیے موم کے بنے ہوئے یعنی کریون کلرز ضرور استعمال کرتے ہوں گے۔ استعمال کرنے کے بعد جب وہ چھوٹے ہوجاتے ہوں گے تو یقیناً آپ انہیں پھینک دیتے ہوں گے۔
امریکا میں ایسے ہی ایک والد نے ان ضائع شدہ کریون کلرز کا شاندار استعمال ڈھونڈ نکالا۔
سنہ 2011 میں برائن ویئر نامی یہ شخص اپنے بچوں کی سالگرہ کے موقع پر ایک ریستوران میں گیا جہاں اس کے بچوں کو کھانے کے ساتھ ایک ڈرائنگ بک اور کلرز بطور تحفہ دیے گئے۔
بچوں نے خوشی کے مارے وہیں ڈرائنگ بک پر رنگ بھرے اور جاتے ہوئے کلرز وہیں چھوڑ گئے جنہیں بعد ازاں ریستوران انتظامیہ نے پھینک دیا۔
مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی
برائن نے تھوڑی سی تحقیق کی تو اسے پتہ چلا کہ ہر سال ایسے بے شمار استعمال شدہ کریون کلرز پھینک دیے جاتے ہیں جن کا وزن 75 ہزار پاؤنڈز ہوتا ہے۔
اس کے بعد برائن نے کریون اینیشی ایٹو کا آغاز کیا جس کے تحت اس نے ان استعمال شدہ رنگوں کو دوبارہ قابل استعمال بنا کر ان بچوں کو دینا شروع کردیا جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے۔
اس کے لیے وہ ان موم کے رنگوں کو پگھلا کر مشینوں میں نئے رنگوں میں ڈھال دیتا اور انہیں پیک کر کے کیلیفورنیا کے مختلف اسپتالوں میں دے دیتا۔
اسپتالوں میں داخل بچے اسے پا کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ یہ رنگ عارضی طور پر انہیں ان کی تکلیف بھلا دیتے ہیں اور وہ رنگوں اور تصاویر کی دنیا میں مگن ہوجاتے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔