تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

تبصرہ ناول ’’ڈئیوس، علی اور دیا‘‘ پر

آمنہ احسن

یہ ناول ہے نعیم بیگ کا۔ اور یہ کہانی ہے علی کی۔ ایک ambitious ، خواب دیکھنے والا اور ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھنے والے انسان کی۔

یہ کہانی ہے علی کے زندگی میں آنے والے ان تمام کرداروں کی جنہوں نے علی کی زندگی کو ہر بار ایک نئے موڑ پر لا کر چھوڑ دیا ۔

یہ کہانی ہے بھر پور زندگی گزارنے والوں کی، یہ کہانی ہے ہر اس شخص کی جو زندگی میں بروقت فیصلے نہیں کر پاتا اور ساری زندگی ان لمحات کو کوستا رہتا ہے، جب منزل نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا ہو اور وہ زندگی میں اس سے بہتر منزل کی خواہش میں آگے بڑھ گیا ہو۔

یہ کہانی ہے ایک عام انسان کے ساتھ طاقتور  افراد کے رویے کی، معاشرے میں پھیلے انتشار کی ۔

یہ کہانی ہے محبت کی، دیوی سے داسی کے سفر کی، معاشرے اور حالات کی تلخی کے ساتھ ساتھ سفر کرتی محبت کی۔

اگرچہ یہ ایک مشکل کام ہے، انسان یا تلخی بیان کر سکتا ہے یا محبت، لیکن ایک تلخ سفر میں کہیں کہیں محبت کا رنگ بھرنا اور بے حد خوبصورتی سے اسے کہانی کے ساتھ ساتھ لے کر چلنا ایک باکمال لکھاری ہی کے بس کی بات ہے ۔

یہ ناول شاید قاری کو اس لئے بھی مختلف لگے کہ یہ ناول آج کل کے پاپولر ادب کے طرز پر نہیں لکھا گیا۔ اس کا کوئی کردار پرفیکٹ نہیں۔ ماں باپ کی آنکھ کا تارا، پڑھنے میں سب سے آگے، نیک، دین دار یا بیوی بچوں کی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے والا جیسا اس ناول میں کوئی کردار نہیں ۔


مزید پڑھیں: منطق الطیرجدید:عطار کے پرندے اور تارڑ کا عشق


اس ناول کے کردار کچھ کچھ ہم سب جیسے ہیں۔ غلطیاں کرتے ہیں، زندگی میں آگے بڑھنے کی خواہش لئے کسی لیڈنگ اسٹوری کے پیچھے بھاگتے ہوۓ، محبت کو شدت سے پانے کی خواہش کے باوجود حالات کے آگے سر تسلیم خم کر دینے والے۔

ہار کر رو پڑنے والے، ہار مان جانے والے اور پھر نئے سرے سے جیت کے لئے پر جوش نظر آنے والے کردار۔

راقم کے نزدیک چاہے معاشرے کی ہر سختی نے علی کو چنا اور اس کی زندگی کو مزید مشکل کیا، لیکن اس کے باوجود علی کی زندگی کے آخری لمحات کو اس سے بہتر انداز میں پیش کیا جاسکتا تھا۔

یہ ناول آپ کو کیوں پڑھنا چاہیے؟

سب سے بڑی وجہ یہ آج کل کے پاپولر ادب سے مختلف ہے۔ بے حد مختلف۔

دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ ناول ایک نہایت ہی سنجیدہ موضوع پر لکھا گیا ہے، لیکن نعیم بیگ صاحب نے اس میں قاری کی تفریح ایسا سامان رکھا ہے کہ بات قاری تک پہنچ بھی جاتی ہے اور اسے بوریت کا احساس بھی نہیں ستاتا۔

ایک اور وجہ جس نے اس ناول کی دلچسپی کو بڑھا دیا، وہ ہے اس میں موجود سیاحتی رنگ۔ ناول کے مختلف کردار دنیا کے مختلف کونوں میں سفر کرتے ملیں گے اور اس سفر کی داستان بے حد دل فریب ہے۔

ناول کا پلاٹ بھی نیا ہے اور انداز بیاں بھی، ممکن ہے اس سے ملتا جلتا کوئی پلاٹ قاری کی نظر سے گزرا ہو، لیکن اس پلاٹ کو بیان کرنے کا انداز مختلف بھی ہے اور دلچسپ بھی۔

پھر اگر قاری اس ناول کے لکھنے کی وجہ تک پہنچ جاۓ، تو معاشرے میں بڑھتی ناانصافی اور انتشار پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اور اگر ایسا ہو جاۓ، تو سمجھ لیجئے ادب نے معاشرے کی آبیاری میں اپنا کردار ادا کر دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -