واشنگٹن: سائنس دانوں کو ایک تحقیق سے علم ہوا ہے کہ پودوں کے RNA میں تبدیلی سے ان کی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ کیا جا سکتا ہے اور وہ خشک سالی کے حالات میں بھی زیادہ مزاحمت کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یونیورسٹی آف شکاگو، پیکنگ یونیورسٹی اور گوئی چو یونیورسٹی کی ٹیم نے آلو اور چاول کے پودوں میں ایک جین کا اضافہ کیا جسے ایف ٹی او کہا جاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں ان میں خوراک پیدا کرنے کا عمل یعنی فوٹو سینتھسس کا سبب بننے والے عوامل میں اضافہ ہوا اور نتیجتاً پودے زیادہ بڑے بھی ہوئے اور ان کی پیداوار بھی کہیں زیادہ ہوئی۔
تجربہ گاہ میں انہوں نے اصل سے تین گنا زیادہ پیداوار فراہم کی جبکہ کھیتوں میں 50 فیصد زیادہ، ان کا جڑوں کا نظام بھی کہیں زیادہ بڑا نظر آیا جس کی وجہ سے وہ خشک سالی کی صورت میں زیادہ مزاحمت بھی دکھا رہے ہیں۔
تحقیق میں شامل چوان ہی کہتے ہیں کہ یہ تبدیلی واقعی حیران کن ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ یہ تکنیک اب تک ہر پودے پر کام کرتی دکھائی دے رہی ہے اور عمل بھی سادہ ہے۔
کیمسٹری، بائیو کیمسٹری اور مالیکیولر بائیولوجی کے معروف پروفیسر چوان ہی کہتے ہیں کہ ہم پودوں پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، لکڑی کے حصول سے لے کر خوراک، ادویات، پھولوں اور تیل تک ، یہ طریقہ پودوں سے حاصل کردہ ان چیزوں کی پیداوار بڑھانے کا بھی ذریعہ بنے گا۔
ان کے مطابق اس سے گلوبل وارمنگ کے اس ماحول میں پودوں کو بہتر بنانے کا موقع بھی ملے گا۔
یاد رہے کہ دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے سبب اس وقت غذائی تحفظ یا فوڈ سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے جو کلائمٹ چینج، عالمی حدت اور ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے مستقبل قریب میں دنیا کو پیش آسکتا ہے۔