تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے، چند امیروں کی دولت بڑھتی رہی، ایسا کیوں ؟

دنیا بھر میں امیری اور غریبی کے درمیان فرق میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے یہ طبقاتی فرق معیار زندگی کو بہتر کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتا ہے۔

دولت کی غیر مساوی تقسیم کی وجہ سے پوری دنیا کے ممالک صحیح معنوں میں نہ تو ترقی کر سکیں گے اور نہ ہی انہیں خوشحالی کا احساس ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے657 دولت مندوں کی دولت میں1.3 ٹریلین سے زیادہ کا اضافہ ہوا جبکہ صرف امریکہ میں80 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال2020 میں عالمی وبا کورونا کے دوران امیر لوگوں کی دولت میں مشترکہ طور پر1.3 ٹریلین کا اضافہ ہوا جو مجموعی طور پر اضافے کے ساتھ4.3 ٹریلین ہوگئی۔

ایک جانب تو امیر افراد کی دولت میں مزید اضافہ ہوا لیکن دوسری طرف صرف امریکہ میں 80 لاکھ سے زائد افراد کو اپنے روزگار سے ہاتھ دھونا پڑے۔

دنیا کے 10 امیر ترین لوگ

جاری کردہ فہرست کے مطابق ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کی دولت میں154 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ ایمی زون کے جیف بیزوس نے68 ارب ڈالر سے زائد دولت میں اضافہ کیا۔

اس کے علاوہ فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اپنی دولت میں37 ارب ڈالرز کا اضافہ کیا جبکہ کوئیکن لونز کے ڈینیئل گلبرٹ نے35 ارب ڈالر کی رقم کا اضافہ کیا۔

18مارچ 2020 کے بعد جب کورونا شروع ہوا تو ٹیسلا کے ایلون مسک، ایمیزون کے بیزوس اور فیس بک کے مارک زکر برگ سمیت 15 امیر افراد کی دولت میں 563 ارب ڈالر کا مشترکہ اضافہ ہوا۔

یہاں حیران کن امر یہ ہے کہ مذکورہ فہرست میں شامل پہلے دس ناموں میں سے 8 شخصیات کا تعلق ٹیکنالوجی کے شعبے سے ہے۔

ایک جانب سرمایہ دارانہ نظام کے حامیوں کا یہ کہنا ہے کہ اگر دولت چند ہاتھوں میں مرتکز ہو بھی جائے تو اس کا بالآخر فائدہ عوام کو ہی پہنچتا ہے کیونکہ یہ لوگ سرمایہ کاری کرتے ہیں جس سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔

دوسری جانب سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کا کہنا ہے کہ غریب اپنے حقوق سے دستبردار ہو کر اس کی قیمت چکاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان فلاحی اداروں کی ضرورت ہی اس لیے پڑتی ہے، کہ دولت کی تقسیم منصفانہ نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -